• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججوں کا لکھا گیا خط مبہم ہے، طارق فضل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے کیس کو چھ ججوں کے خط سے نہیں ملایا جاسکتا، اس وقت جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس تھے جبکہ ان چھ ججوں کیخلاف کوئی ریفرنس نہیں ہے، ان الزامات کی تحقیقات ہونا چاہیے،مسلم لیگ نکے طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ چھ ججوں کا لکھا گیا خط مبہم ہے ، ریاست، فوج، انٹیلی جنس ادارے، عدلیہ اور انتظامیہ ایک ساتھ کھڑے نہیں ہوتے تو کبھی اس دلدل سے باہر نہیں نکل سکتے سپریم جوڈیشل کونسل ایجنسیوں کے نہیں عدلیہ کے محاسبے کا فورم ہے،ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے جیو نیوز کے پروگرام’کیپٹل ٹاک ‘ میں میزبان حامدمیر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق ریاست علی آزاد نے کہا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی ججوں نے ایسا خط نہیں لکھا۔ان چھ معزز ججوں نے پہلے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ پھر چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا لیکن معاملہ حل نہیں ہوا تو بالآخر انہیں خط لکھنا پڑا۔ ریاست علی آزاد کا کہنا تھا کہ عدلیہ ، مقننہ اور انتظامیہ کو اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہئے، پاکستان میں آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید