لندن (پی اے) ایک نئی ریسرچ کے مطابق تمباکو نوشی ترک کر کے انگلینڈ کی کمیونٹیز کے لوگ سالانہ 11 بلین پائونڈ کی بچت کرسکتے ہیں۔ شفیلڈ یونیورسٹی کی طرف سے کرائے گئے اس سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کا سب سے زیادہ فائدہ ملک کے غریب علاقوں کو ہوگا۔ یونیورسٹی کے ریسرچ گروپ نے سروے کے دوران یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ سگریٹ اور تمباکو پر ہر سال کتنی رقم خرچ کی جاتی ہے اور اس پر خرچ کی جانے والی رقم بچا کر کس طرح شہروں، قصبوں اور دیہات پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ سروے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ تمباکو پر ہر سال 10.9 بلین خرچ کیا جاتا ہے، جو مقامی دکانوں، سروسز اور تفریحی مقاصد پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔ سروے ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈیمن مورس کا کہنا ہے کہ یہ رقم تمباکو انڈسٹری منافع کی صورت میں یا حکومت ٹیکس کی صورت میں لے جاتی ہے جبکہ لوگ یہ رقم دوسرے مقاصد پر خرچ کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ترک تمباکو نوشی کے فوائد 10.9 بلین پائونڈ سے بہت زیادہ ہیں۔ اس سے این ایچ ایس کے اخراجات کے بوجھ میں کمی ہوگی اور اس سے کمیونٹی کو بھی فوائد حاصل ہوں گے کیونکہ اس سے کم لوگ کام نہ کرسکنے کے قابل ہو کر بیروزگار ہوں گے۔ یہ سروے رپورٹ پارلیمنٹ میں تمباکو اور ویپس بل پیش کئے جانے کے موقع پر سامنے آئی ہے، اس بل کے تحت 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو سگریٹ کی فروخت کی ممانعت ہوگی اور اس عمر میں ہرسال ایک سال کا اضافہ کردیا جائے گا، جس کی وجہ سے اب نئی نسل کے لوگ کبھی سگریٹ نہیں خرید سکیں گے۔ وزرا کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل منظور کرلیا جاتا ہے تو 14-30 سال عمر کے لوگوں میں تمباکو نوشی کی شرح 2040 تک صفر ہوجائے گی۔ نئی اسٹڈی 18,721 بالغ تمباکو نوشوں کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد تیار کی گئی ہے، جس میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ لوگ کتنی رقم تمباکو نوشی پر خرچ کرتے ہیں، اس کا حکومت کو حاصل ہونے والے ٹیکسوں کی رقم سگریٹ کی غیر قانونی فروخت کے تخمینے سے موازنہ کیا گیا۔ اس تخمینے کے مطابق انگلینڈ میں ہر شخص سالانہ 10.9 بلین پائونڈ سگریٹ نوشی پر خرچ کرتا ہے۔ سینئر ریسرچ فیلو ڈاکٹر ڈنکن کے مطابق تمباکو نوشی میں کمی کے ذریعے پالیسی ساز لوگوں کو یہ رقم دوسری ضروریات پر خرچ کرنے کی ترغیب دے سکیں گے، وسائل کی اس دوسری جانب منتقلی سے اقتصادی خوش حالی اور جغرافیائی عدم مساوات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق برطانیہ کو تمباکو نوشی کی وجہ سے سالانہ کم وبیش 17 بلین پائونڈ کا نقصان ہوتا ہے، جس میں پیداواریت کا 10 ارب پائونڈ کا نقصان شامل ہے۔