کراچی(اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ رینجرز کو پورے سندھ میں کراچی طرز کے اختیارات دیئے جائیں۔ سنیئر رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ من پسند آئی جی لگنے سے کچے کے ڈاکوؤں میں خوشی دوڑ گئی ہے،لگتا ہے ڈاکوؤں کو لائسنس ٹو کل دیدیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں نے وفاق سے سندھ میں امن وامان کی صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کراچی میں شہریوں کی لاشیں گرتی تھیں تووفاق نوٹس لیتا تھا،وزیر داخلہ سندھ منہ کھولنے سے پہلے آنکھیں کھولیںسندھ میں امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں، رمضان میں ڈکیتی مزاحمت پر بہت سے شہریوں کو قتل کیا گیا، کراچی کے ا سٹریٹ کرمنلز کے خلاف کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔کئی بار مجرم بھی سندھ پولیس کی صفوں سے ہی ملتے ہیں۔ اعلان کرتے ہیں کہ محلہ چوکیداری سسٹم بنائیں گے۔ اتوار کو پاکستان ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت میں سنیئر رہنما اور سینیٹر سید فیصل سبزواری نے کہا کہ سندھ حکومت اپنی کامیابی کےخمار سے واپس ہی نہیں آرہی ہے، پولیس کی کالی بھیڑوں کے بغیر جرائم نہیں ہوسکتے ہیں۔ کراچی میں جو ظلم و ستم ہورہا ہے اسکی مثال نہیں ملتی، سندھ حکومت کی عوام پر توجہ ہی نہیں۔پیپلز پارٹی کے پاس 16سال وزارت داخلہ رہی ہے مگر انہوں نے جرائم پیشہ لوگوں کی سر پرستی کی ۔انہوں نے کہا کہ پولیس کی معاونت کے بغیر کوئی بھی جرم کا اڈا نہیں چل سکتا، مڈل کلاس علاقوں میں پولیس کی پٹرولنگ ہونی چاہئے۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نا کریں سنجیدگی دکھائیں، کوئی سلطان راہی نا بنے کہ یہ نہیں کروں گا وہ نہیں کرونگا۔ \فیصل سبزواری نے کہا کہ پورے سندھ کے وزیر داخلہ ہیں کسی سیاسی شخصیت کے کوآرڈینیٹر نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کراچی بد امنی کیس لگائیں، پولیس عیدی کلیکشن کیلئے نہیں، جرائم پیشہ عناصر کو لگام ڈالے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ من پسند آئی جی لگنے سے کچے کے ڈاکوؤں میں خوشی دوڑ گئی ہے۔ کراچی میں رینجرز کو مکمل اختیارات ہیں، باقی سندھ میں نہیں، کراچی اور سندھ میں رینجرز کو یکساں اختیارات د ئیے جائیں۔ ایک آئی جی کے ہوتے ہوئے کہا گیا من پسند آئی جی نہ آیا تو امن و امان کا مسئلہ ہوگا، سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو بلیک میل کر کے اپنی مرضی کا آئی جی لگوایا، منتخب حکومت آتے ہی ملزمان لوگوں کو کچھ ہزار کے موبائل کے لیے مار رہے ہیں ۔