• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشتر ہسپتال، ادویات خریداری کے حوالے سے اقدامات نہ اٹھائے جاسکے

ملتان(سٹاف رپورٹر) نشتر ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ادویات کی خریداری کے حوالے سے تاحال کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے ایک طرف نشتر ہسپتال مختلف کمپنیوں کا ڈیڑھ ارب روپے کا مقروض ہے تو دوسری جانب صرف نشتر ہسپتال ملتان کی مرمت و تزئین و آرائش پر اربوں روپے کے فنڈز بھی خرچ کر ڈالے ہیں اور نشتر ہسپتال ملتان میں بیشتر وارڈز میں مرمتی کام تاحال جاری ہے ،وارڈز میں جاری تعمیراتی کام سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے ابھی تک بیشتر وارڈز نامکمل ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ادویات خریداری کے لئے سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے نشتر ہسپتال میں ادویات کا بحران تشویش ناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے اور ایم ایس نشتر سمیت تمام انتظامی افسران اس سنجیدہ مسئلے کو حل کرنے کی بجائے زبانی طور پر اعلیٰ حکام کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہے ہیں، اس بارے میں مریضوں اور ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ نشتر ہسپتال کی چمک دمک پر اربوں روپے خرچ کر ڈالے ہیں لیکن ادویات خریداری کے لئے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا جا رہا، مریضوں کو اگر ہسپتال میں ادویات ہی نہیں ملیں گی تو انہوں نے چمک دمک کا کیا کرنا ہے، مریضوں اور ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ نشتر ہسپتال میں ان کو نہ تو ادویات ملتی ہے اور ٹیسٹ کروانے کے لئے بھی ان کو پیسے دینے پڑتے ہیں، ایسے سرکاری ہسپتال کا عام آدمی کو کیا فائدہ جہاں مریضوں کو اپنی جیب سے پیسے دے کر اپنا علاج کروانا پڑے، یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ مختلف کمپنیوں کے نمائندگان اپنی سابقہ ادائیگیوں کے لئے دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور ان کو نہ تو سابقہ ادائیگیاں کی جا رہی ہیں اور نہ ہی کوئی پکی بات بتائی جا رہی ہے کہ کب تک ان کو ادائیگیاں کی جائیں گی جس کی وجہ سے کمپنیوں نے ادویات سمیت دیگر آئٹمز کی سپلائی کو روکا ہوا ہے اور اگر صورتحال یہی رہی تو آنے والے دنوں میں نشتر میں ایمرجنسی کے مریضوں کے لئے بھی ادویات ختم ہو جائیں گی جسکی ساری ذمہ داری ایم ایس نشتر اور ان کی ٹیم پر عائد ہو گی۔
ملتان سے مزید