• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ پر کچھ نہیں کریگی، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپور ٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا آپ فیض آباد انکوائری کمیشن کی رپورٹ سے مطمئن ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن رپورٹ پر کچھ نہیں کرے گی،سویلین حکومت کا فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں جنرل فیض کو کلین چٹ دینا دلچسپ ہے،وفاقی حکومت اور وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ جنرل فیض حمید نے دستخط ان کی مرضی کیخلاف کیے تھے۔پروگرام میں تجزیہ کار ارشادبھٹی ،سلیم صافی ،ریما عمر اور عمر چیمہ نے اظہار خیال کیا۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ سویلین حکومت کا فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ میں جنرل فیض کو کلین چٹ دینا دلچسپ ہے، کچھ لوگ گنگناتے تھے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئیں گے فیض حمید اینڈ کمپنی کو لگ پتا چل جائے گا اب انکوائری رپورٹ آگئی ہے، فیض آباد دھرنا ختم کرانے کیلئے کردار ادا کرنے پر اس وقت کی حکومت فوج کو سیلوٹ کررہی تھی،احسن اقبال معاہدے پر جنرل فیض حمید کے دستخط کیخلاف نہیں تھے، اگر احسن اقبال خلاف تھے تو کم از کم دستخط کرنے سے انکار ہی کردیتے، جنرل فیض حمید حکومت اور آرمی چیف کے کہنے پر معاہدے کیلئے پھرتیاں دکھارہے تھے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عموماً فوج سویلین حکومت کی مدد کرتی ہے، فیض آباد دھرنا جنرل فیض حمید کے دستخط کی وجہ سے موضوع بحث بن گیا، عمران خان کے دور حکومت میں ٹی ایل پی کے ساتھ بھی ایک معاہدہ ہوا تھا اس میں بھی جنرل فیض حمید کا بنیادی کردار تھا، اس معاملہ میں جنرل فیض حمید کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ معاہدے پر ان کے ساتھ وزراء کے دستخط بھی ہیں، وفاقی حکومت اور وزیراعظم نے کبھی نہیں کہا کہ جنرل فیض حمید نے دستخط ان کی مرضی کیخلاف کیے تھے۔
اہم خبریں سے مزید