• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:1۔ ایک شخص خود اپنا نکاح پڑھائے اور اپنا نکاح پڑھانے والے کے پاس دو گواہ بھی موجود ہوں اور جس لڑکی سے نکاح کر رہاہو، وہ فون پر ہی قبول کرے تو کیا ایسا نکاح کرنا جائز ہے ؟

2۔ اگر یہ صورت جائز ہے تو اس کی وضاحت کر دیجیے ، وگرنہ اس کی متبادل جائز صورت بیان فرما دیں۔

جواب:1۔ نکاح درست ہونے کے لیے دلہا و دلہن کا دو مسلمان مردوں یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان خواتین کی موجودگی میں ایک ہی مجلس میں نکاح کا ایجاب و قبول کرنا شرعاً ضروری ہے ، پس صورتِ مسئولہ میں دلہن نے چونکہ فون پر قبول کیا تھا، لہٰذا ایسا نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا، اور نکاح کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔

2۔ دلہا و دلہن اگر ایک جگہ موجود نہ ہوں تو نکاح صحیح ہونے کے لیے دلہن کے وکیل کا مجلس نکاح میں موجود ہونا، اور گواہان کی موجودگی میں دلہا اور دلہن کے وکیل کے لیے نکاح کا ایجاب و قبول کرنا شرعاً ضروری ہوگا، یا عورت مرد کو وکیل بنادے کہ وہ خود اس کے ساتھ نکاح کرے پھر یہ مرد دو گواہوں کی موجودگی میں عورت کی بات کو بیان کرکے قبول کرے تو بھی نکاح ہوجائے گا۔

اقراء سے مزید