• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک ایران 8 معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے شرکت کی۔

تقریب میں پاکستان اور ایران کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق کی گئی جبکہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یوز پر دستخط ہوئے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوئے۔

اس کے علاوہ فلم کے تبادلوں اور وزارت اطلاعات ایران اور سنیما اینڈ آڈیو وژول افیئرز ایران میں تعاون، اوورسیز پاکستانیز کی وزارت اور ایران کے لیبر، سوشل ویلفیئر کے معاملات پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔

پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور نیشنل اسٹینڈرز آرگنائزیشن کے درمیان قانونی معاونت کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔

تقریب کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سیکیورٹی کے رشتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی، ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔

انہوں نے کہا کہ محترم صدرِ ایران فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اقوامِ عالم خاموش ہے، غزہ میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف ایران نے مضبوط مؤقف اپنایا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے، غزہ میں مکمل جنگ بندی تک تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے، ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائی۔

ان کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ دونوں ممالک کے سرحدوں کو ایسے علاقے میں تبدیل کریں جہاں ترقی اور خوش حالی نظر آتی ہو۔

اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی شاعر کے پاکستان سے متعلق اشعار بھی پڑھے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمے داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔

ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان ایران کے تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا، آج ہم نے پاک ایران اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو بڑھانے کا عزم کیا۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ دہشت گردی سے لڑنے، منظم جرائم، انسداد منشیات پر پاکستان ایران میں ہم آہنگی ہے، دوست ملکوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے، پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، ایران کے عوام نے پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُمید ہے کہ یہ دورہ پاک ایران باہمی تعلقات کے لیے اہم ثابت ہو گا۔

اس سے قبل ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد پہنچے تو وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر آج ہی پاکستان پہنچے ہیں

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کو وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایرانی وفد کے اراکین سے مصافحہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے، جس کے بعد ایرانی صدر کے اعزاز میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

ایرانی صدر نے وفاقی کابینہ کے اراکین سے ملاقات کی اور وزیرِ اعظم ہاؤس کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔

قومی خبریں سے مزید