• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشترکہ منصوبوں کی تلاش، پولینڈ کی نجی کمپنیاں اگلے ہفتے پاکستان آئیں گی

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پولینڈ کی نجی شعبے کی معروف کمپنیاں مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کی تلاش کے لیے اگلے ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گی۔ اس وقت دوطرفہ تجارت کا حجم پاکستان کے حق میں سرپلس ہے جس کی بنیادی وجہ یورپی یونین کی جانب سے اسلام آباد کو فراہم کردہ جی ایس پی پلس ہے جس کی وجہ سے پولینڈ کو پاکستان کی برآمدات درآمدات سے زیادہ تھیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کل دو طرفہ تجارت 922ملین ڈالر رہی اور 1ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ پولینڈ کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 666ملین ڈالر رہیں جبکہ درآمدات سالانہ بنیادوں پر 150ملین ڈالر کی حد میں ہیں۔ ڈپلومیٹک انکلیو میں صحافیوں کے ایک منتخب گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میکیج پسارسکی نے کہا کہ تجارتی وفد 20مئی سے 24مئی تک کراچی اور لاہور کا دورہ کرے گا اور اپنے پاکستانی ہم منصبوں بالخصوص چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے اراکین سے بات چیت کرے گا۔ پولینڈ کے کاروباری ٹائیکونز کی دلچسپی کے اہم شعبے گرین ٹیکنالوجیز، قابل تجدید ذرائع، توانائی کی بچت، پانی، فضلہ کے انتظام، ہوا، گرین بلڈنگ، اور سمارٹ شہروں میں مشترکہ مواقع تلاش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ کی کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں تیل اور گیس کے شعبے میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس بات پر کافی پراعتماد ہیں کہ پاکستان میں دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ توقع کرنا قبل از وقت ہو گا کہ پولینڈ کی کمپنیاں سی پیک کے تحت قائم ہونے والے ایس ای زیڈز میں دلچسپی لے سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے ایک کمپنی کام کر رہی ہے لیکن گردشی قرضے کی وجہ سے منافع کی واپسی اور بقایا جات کی وصولی سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسئلہ حل ہو جائے گا کیونکہ سفارتخانہ پاکستانی حکام سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر پچھلی پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ ساتھ نگراں حکومت سے بھی بات ہوئی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زراعت بہت اہم شعبہ ہے اور پولینڈ یورپی یونین میں زرعی مصنوعات کا بڑا برآمد کنندہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیکنالوجی کی منتقلی کی صورت میں زرعی شعبے میں کام کرنے والی پولینڈ کی کمپنیوں کی مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفد پولینڈ کی نو سرکردہ کمپنیوں پر مشتمل ہو گا جو پاکستان کا دورہ کر کے اپنے متعلقہ شعبوں میں سرمایہ کاری کے دستیاب مواقع کی براہ راست معلومات حاصل کرے گا۔
اہم خبریں سے مزید