• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا خوبصورت نظارہ ہے۔ اس خوبصورت مسجد کا جو ٹوکیو کے مرکزی علاقے یویوگی ویہارا کی مرکزی شاہراہ پر دین اسلام کی شان و شوکت کی گواہی دے رہی ہے۔ جمعہ کا دن تھا اورمیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ترک مسجد جسے ٹوکیو جامی بھی کہا جاتا ہے کی جانب رواں دواں تھا ، یویوگی ویہارا کی مرکزی شاہراہ پر کئی سو میٹر دور سے اس خوبصورت مسجد کا گنبد اور مینار ہر آنے جانے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں، ہلکے ہلکے قدموں سے میں اس خوبصورت منظر کا نظارہ کرتے ہوئے مسجد کی جانب رواں دواں تھا، اگلے چند منٹوں کے بعد میں مسجد میں داخل ہو گیا، سلام ہے ترک مسجد کی انتظامیہ کو جو دین اسلام کو اس کے حقیقی معنوں کے ساتھ جاپانی عوام میں متعارف کرا رہی ہے، مسجد کے اندر داخل ہوتے ہی قرآن پاک اور جاپانی زبان میں ترجمہ کی ہوئی دینی کتابیں ایک میز پر رکھی تھیں جو کبھی ہدیہ کے ساتھ اور کبھی بغیر ہدیئے کے جاپانی شہریوں کو فراہم کی جاتی ہیں، مسجد کے نچلے حصے میں ایک ہال موجود ہے جہاں دین اسلام پر جاپانی زبان میں لیکچر دینے کیلئے جاپانی اور ترکی کے مذہبی اسکالر موجود ہوتے ہیں، ترک فن تعمیر کی شاہکار اس مسجد کے نچلے حصے سے ہوتے ہوئے میں مسجد کی بالائی منزل میں داخل ہوا جہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کا جم غفیر نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے جمع ہو چکا تھا، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ مسجد کے ایک حصے کو جاپانی یونیورسٹی کے طلباو طالبات اور عام جاپانی شہریوں کیلئے مختص رکھا گیا تھا جہاں دین اسلام کو جاننے کے خواہشمند جاپانی طلباو طالبات اور عام شہری بیٹھ کر مسلمانوں کونماز پڑھتا دیکھ رہے تھے، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ترک مسجد کی انتظامیہ نے جمعے کا خطبہ تین زبانوں میں دینے کا اہتمام کر رکھا ہے، اور تینوں زبانوں میں خطبات کاغذی شکل میں داخلی دروازوں کے ساتھ ہی موجود ہوتے ہیں لہٰذا کوئی بھی فرد مسجد میں داخلے کے ساتھ ہی اپنی من پسند زبان میں خطبہ کا پرچہ لیکر اندر جا سکتا ہے، کئی جاپانی خواتین نے بھی جاپانی زبان میں خطبے کا پرچہ اٹھایا اور مسجد کے ہال میں داخل ہو گئیں، مسجد کے اندر بہت ہی خوبصورت سماں تھا، ترک فن تعمیر کا شاہکار مسجد خود بتا رہی تھی کہ مسلمان کوئی پسماندہ قوم نہیں اور اسلام کوئی مصنوعی دین نہیں ہے، نماز سے فراغت کے بعد جاپانی طلبہ و طالبات مسجد کے نچلے حصے میں پہنچے جہاں ان کے لیے دین اسلام کے بنیادی عقائد کے حوالے سے جاپانی زبان میں لیکچر کا اہتمام کیا گیا تھا، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں جاپانی خواتین اور مرد حضرات اس مسجد میں اپنے لیے ایک اچھا مسلمان لائف پارٹنر تلاش کرنے میں مدد کیلئے رجسٹریشن بھی کراتے ہیں اور اسی مسجد کے تعاون سے اب تک سینکڑوں پاکستانی بھائیوں کو نیک سیرت جاپانی مسلمان خواتین بیگمات مل چکی ہیں، اس وقت دین اسلام جاپان کا سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن چکا ہے اور اس وقت جاپان میں دو لاکھ تیس ہزار جاپانی مسلمان ہیں جبکہ اہم بات یہ ہے کہ اس وقت جاپان میں پچاس ہزار جاپانی شہری بھی دین اسلام میں داخل ہو چکے ہیں اور یہ کوئی عام شہری نہیں بلکہ جاپان کی سوسائٹی میں اہم کردار ادا کرنے والے جاپانی مسلمان ہیں، دین اسلام میں داخل ہونے والے چند اہم مسلمانوں میں سے چند کا آپ سے تعارف کراتے ہیں جن میں سب سے پہلے نمبر پر محمد حسین اینوکی ہیں، یہ عالمی شہرت یافتہ جاپانی ریسلر تھے انھیں عراق امریکہ کی جنگ کے دوران عراقی صدر صدام حسین کے ہاتھوں مسلمان ہونے کا شرف حاصل ہوا، یہ جاپانی رکن پارلیمنٹ بھی بنے اور زندگی کے آخری وقت تک پاکستان اور اسلام سے محبت کرتے رہے، دوسرے نمبر پر سلطان نور صاحب ہیں یہ عرب اور جاپانی والدین کی اولاد ہیں ان کی عمر باون برس ہے اور یہ پہلے عرب جاپانی رکن پارلیمنٹ ہیں، تیسرے نمبر پر ہیں دیو ی سکارنو، یہ انڈونیشیا اور جاپانی والدین کی اولاد ہیں یہ ء 1940میں جاپان میں پیدا ہوئیں، بڑی کاروباری شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ انڈونیشیا کے سابق صدر کی اہلیہ بھی ہیں ،چوتھے نمبر پر کوہان کاوائوچی ہیں یہ جاپان کے بڑے دانشور اور ادیب شما ر ہوتے ہیں انھوں نے درجنوں معروف ڈرامے اور فلمیں تحریر کی ہیں، رئیوچی میتا جنھیں عمر میتا بھی کہا جاتا ہے یہ پانچویںنمبر پر ہیں تاہم ان کی خدمات سب سے اہم ہیں یہ پہلے جاپانی مسلم ہیں جنھوں نے قرآن پاک کا سب سے پہلے جاپانی زبان میں ترجمہ کیا ہے، متسوتارو یامائوکا یہ پہلے جاپانی مسلمان ہیں جنھوں نے سب سے پہلے بطور جاپانی مسلمان حج کیلئے مکہ مکرمہ کا سفر کیا، احمد مائنو، نامور جاپانی مسلمان اور عالم دین ہیں جو دین اسلام کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں خصوصاََ نئی جاپانی نسل کو دین اسلام کے دائرے میں لانے کیلئے ان کی خدمات لائق تعریف ہیں، شوتارو نودا یہ جاپانی صحافی تھے اور اٹھارویں صدی میں پہلے مسلمان ہونے والے جاپانی شہری تھے، ایسے سینکڑوں جاپانی مسلمان ہیں جو جاپانی معاشرے کے اہم رکن ہیں جن میں سے چند کا تعارف آپ سے کرایا ہے جبکہ مزید کا مستقبل میں کرائیں گے۔

تازہ ترین