ایرانی ڈیزاسٹر مینجمنٹ تنظیم کے سربراہ محمد حسن نامی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کریش ہونے سے آگ لگنے کے باوجود صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر تمام افراد کی لاشیں قابل شناخت ہیں اور اس لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت نہیں رہی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ بہتر حالت میں آیت اللّٰہ محمد علی آل ہاشم کی لاش ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد تک وہ زندہ رہے اور انہوں نے صدارتی آفس کے سربراہ غلام حسین اسماعیلی کو ٹیلی فون کرکے بات بھی کی تھی۔
دوسری جانب ایران کی ہلال احمر سوسائٹی کے سربراہ پیر حسین نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرنے کے لیے ایران نے بیرونی امداد پر انحصار کیا۔
ایک انٹرویو میں پیر حسین نے کہا کہ تلاش اور ریسکیو کا تمام تر عمل ایرانی حکام اور ایرانی ڈرونز کی مدد سے کیا گیا، ہیلی کاپٹر کا ملبہ پیر کی صبح پانچ بجے ملا تھا۔