آئس لینڈ میں سائنس دانوں نے ایک عظیم جثہ ویکیوم بنایا ہے، جس کا کام ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرنا ہے۔ میمتھ نامی اس بڑے سے پلانٹ میں اسٹیل کے بڑے بڑے پنکھے استعمال کیے گئے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کرتے ہیں، گیس کو پانی میں تحلیل کرتے ہیں اور گہری زمین میں پمپ کر دیتے ہیں۔ پلانٹ تعمیر کرنے والی کمپنی کے مطابق اپنی بھرپور صلاحیت پر کام کرتے ہوئے یہ ویکیوم ہر سال 36 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کر سکتا ہے۔
اگرچہ کشید کی جانے والی یہ مقدار عالمی سطح پر ہونے والے اخراج کے مقابلے انتہائی معمولی ہے لیکن کمپنی کا خیال ہے کہ اس طرح کے پمپ موسمیاتی تغیر سے لڑنے کے لیے اہم ہیں۔ میمتھ کی تعمیر کا کام جون 2022 میں شروع ہوا تھا لیکن یہ پلانٹ چندروز قبل فعال ہوا ہے۔ اس پلانٹ میں 72 کنٹینر ہیں جو ہوا سے کاربن کشید کرتے ہیں، اگرچہ اس وقت صرف 12 کنٹینر نصب کیے گئے۔
یہ پلانٹ چلنے کے لیے قریب میں موجود جیو تھرمل پاور پلانٹ سے توانائی لیتا ہے، جس سے پنکھے چلتے ہیں اور ہوا کو کھینچ کر فلٹرز تک لے جاتے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کر لیتا ہے۔ جب فلٹرز بھر جاتے ہیں تب ان کو بند کر دیا جاتا ہے اور ان کا اندرونی درجۂ حرارت 100 ڈگری سیلسیئس تک بڑھ جاتا ہے۔