• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا پہلے ایڈیشن کا فائنل جوہانسبرگ میں ستمبر2007 میں بھارت اور پاکستان کے مابین کھیلاگیا تھا جس میں بھارت نے 5 رنز سے کامیابی حاصل کرکے ٹائیٹل اپنے نام کیا۔ بھارت کے عرفان پٹھان کو 16 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کرنے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا جبکہ پاکستان کے شاہد آفریدی کو ٹورنامنٹ میں 91 رنز بنانے اور12وکٹیں حاصل کرنے پر پلیئر آف سیریز کے اعزاز سے نوازا گیا۔ 

اس سیزن میں شعیب ملک نے پاکستان ٹیم کی قیادت کی۔ لارڈز لندن میں جولائی 2009 میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے دوسرے ایڈیشن کے فائنل میں پاکستان نے8 گیندوں قبل 8 وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر ایونٹ کا ٹائیٹل اپنے نام کیا۔

یونس خان کی قیادت میں قومی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی۔ فائنل میں شاہد آفریدی کو 40 گندوں پر ناقابل شکست 54 رنز بنانے اور 20 رنز کے عوض ایک وکٹ حاصل کرنے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا جبکہ سیریز میں 317 رنز بنانے پر سری لنکا کے بیٹسمین تلکارتنے دلشان کو پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ دیاگیا۔ مئی 2010برج  ٹاؤن میں کھیلے گئے تیسرے ایڈیشن کے فائنل میں انگلینڈ نے آسٹریلیا کو 18 گیندوں قبل 147 رنز کا ہدف حاصل کرکے آسٹریلیا کو 7 وکٹوں سے شکست دی اور ٹرافی اپنے نام کی۔ 

انگلینڈ کے کریگ کیسویٹر49 گیندوں پر 63 رنز بناکر پلیئر آف دی میچ رہے، جبکہ انگلینڈ کے ہی کیون پیٹرسن کو سیریز میں 248 رنزبنانے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ کولمبو میں کھیلے گئے اکتوبر2012 کے چوتھے ایڈیشن کے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے سری لنکا کو 36 رنز سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کی۔

ویسٹ انڈیز کے مارلن سیموئلزکو 56 گیندوں پر78 رنز بنانے اور 15 رنز کے عوض ایک کھلاڑی کو آئوٹ کرنے پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا جبکہ ایونٹ میں 249 بنانے اور 11وکٹس حاصل کرنے پر آسٹریلیا کے شین واٹسن کو پلیئر آف دی میچ کے اعزاز سے نوازا گیا۔

ڈھاکہ میں کھیلے گئے اپریل 2014 کے پانچویں ایڈیشن کے فائنل میں سری لنکا نے بھارت کو 13 گیندوں قبل 6 وکٹوں سے شکست دیکر ایونٹ اپنے نام کیا۔سری لنکا کے کمار سنگاکارا کو 35 گیندوں پر ناقابل شکست 52 رنز بنانے پر پلیئر آف دی میچ جبکہ ایونٹ میں 319 رنز بنانے پر بھارت کے ویرات کوہلی کو پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ ایڈن گارڈنز میں کھیلے گئے اپریل 2016کے چھٹے ایڈیشن کے فائنل میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کو 2 گیندوں قبل 4 وکٹوں سے شکست دی اور ٹرافی اپنے نام کی۔ 

ویسٹ انڈیز کے مارلن سیموئلز کو 66 گیندوں پر ناقابل شکست 85 رنز پر پلہئر آف دی میچ اور ایونٹ میں 273 رنز بنانے اور ایک وکٹ حاصل کرنے پر بھارت کے ویرات کوہلی کو پلیئر آف دی میچ سے نوازا گیا۔ دبئی میں کھیلے گئے نومبر2021 کے ساتویں ایڈیشن کے فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 7 گیندوں قبل 8 وکٹوں سے شکست سے دوچار کیا اور ایونٹ کی ٹرافی اپنے نام کی۔

آسٹریلیا کے مائیکل مارش کو 50 گیندوں پر ناقابل شکست77 رنز بنانے پر پلیئر آف دی میچ اور آسٹریلیا کے ہی ڈیوڈ وارنر کو 289 رنز پر پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز دیا گیا۔ ملبرن میں کھیلے گئے نومبر2022 کے آٹھویں ایڈیشن میں انگلینڈ نے پاکستان کو 6 گیندوں قبل 5 وکٹوں سے شکست دیکر ٹرافی اپنے نام کی۔ انگلینڈ کے سیم کران کو 12 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کرنے پر پلیئر آف دی میچ جبکہ ایونٹ میں 13 وکٹیں لینے پر پلیئر آف دی سیریز بھی ان ہی کو دیا گیا۔

رنز کے اعتبار سے بڑی فتح

 ایونٹ میں رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی جیت14 ستمبر2007 کو سری لنکا نے کینیا کے خلاف172 رنز سے حاصل کی۔ کینیا کو 261 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا جو کینیا کی ٹیم نہ بناسکی اور 89 رنز قبل ڈھیر ہوگئی۔

شکیب الحسن کو سب سے زیادہ وکٹ کا اعزاز

سب سے زیادہ وکٹ حاصل کرنے والے بولر بنگلادیش کے شکیب الحسن ہیں جنہوں نے 2007 سے 2022 تک 36 میچوں کی 35 اننگز میں129.1 اوورز میں 876 رنز کے عوض 47 وکٹیں حاصل کیں، ان کا بہترین بالنگ ایوریج 9 رنز دیکر 4 وکٹ ہے۔ دوسرے نمبر پر پاکستان شاہد آفریدی ہیں جنہوں نے 2007 سے 2016 تک34 اننگز میں 135 اوورز میں 907 رنز دیکر 39 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کا بہترین بولنگ فیگر 11 رنز کے عوض 4وکٹیں ہے۔

دھونی نے بطور وکٹ کیپر 32کھلاڑیوں کا شکار کیا

بہترین وکٹ کیپر ایم ایس دھونی ہیں جنہوں نے 2007سے 2016 تک 33 میچوں کی 32 اننگز میں 32 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں 21 کیچ اور11 اسٹمپ آؤٹ شامل ہیں جبکہ کامران اکمل نے 30 اننگز میں 30 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس میں 12 کیچ اور 18 اسٹمپ آؤٹ شامل ہیں۔ فیلڈنگ کے دوران اے بی ڈی ویلئرز 2009 سے 2022 تک 30 میچوں میں 23 کھلاڑیوں کو کیچ آؤٹ کیا۔

 سب سے زیادہ رنز کوہلی کے، ایک ہزار 731 چھکے اور 4 ہزار 461 چوکے لگائے جاچکے ہیں

ریکارڈز کے مطابق سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں بھارت کے ورات کوہلی ہیں جنہوں نے 2012 سے 2022 تک27 میچوں کی21اننگز میں 1141 رنز بنائے ہیں، ان کا سب سے زیادہ اسکور ناقابل شکست89رنز ہے اور انہوں 28 چھکے اور 103 چوکے لگائے ہیں جبکہ 14 مرتبہ نصف سنچری بنائی ہے۔

دوسرے نمبر پر سری لنکا کے جے وردھنے ہیں جنہوں نے 2007 سے 2014 کے دوران31 میچوں میں1016 رنزب نائے ہیں، ان کا سب سے زیادہ اسکور 100 رنز ہے اور انہوں نے 25 چھکے اور 111 چوکے لگائے ہیں جبکہ6 نصف سینچری اور ایک سینچری بنائی ہے۔ 

تیسرے نمبر پر ویسٹ انڈیز کے کرس گیل ہیں جنہوں نے 2007 سے 2021 کے درمیان33 میچوں کی 31 اننگز میں 965 رنز بنائے ہیں، ان کی اننگز میں 63 چھکے اور 78 چوکے شامل ہیں، ان کا سب سے زیادہ اسکور117 رنز ہے اور انہوں نے 7 نصف سینچری اور 2 سینچریاں اسکور کی ہیں۔ ایک اننگز میں سب سے اسکور بنانے والوں سرفہرست میک کلم ہیں جنہوں نے58 گیندوں پر 123 رنز بنائے جبکہ کرس گیل نے57 گیندوں پر 117 اور اے ڈی ہیلز نے ناقابل شکست64 گیندوں پر 116 رنز بنائے ہیں۔

ایونٹ میں11 سنچریاں بنائی جاچکی ہیں جبکہ276 نصف سنچریاں بن چکی ہیں۔ ایونٹ میں ابتک کسی پاکستانی کھلاڑی نے سنچری اسکور نہیں کی۔ عمر اکمل 94 رنز کے ساتھ اس فہرست میں 17ویں نمبر پر ہیں۔ ایونٹ میں مجموعی طور پر ایک ہزار 731 چھکے اور 4 ہزار 461 چوکے لگائے جاچکے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید