ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی حُکم رانی کا تاج کس کے سر سجے گا اس کے لئے عالمی جنگ کا نقّارہ بج گیا، دل چسپ، سنسنی خیز مقابلوں کا آج سے امریکا اور ویسٹ انڈیز میں آغاز ہوگا، 20ٹیموں کے درمیان رسہ کشی ہوگی، پاکستانی کپتان بابر اعظم، جیت کے لیے پُرعزم دکھائی دے رہے ہیں تاہم آئر لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہونے والی سیریز میں پاکستانی ٹیم کی کار کردگی خطرے کی علامت بنی ہوئی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شریک تمام بڑی ٹیمیں چمچماتی ٹرافی جیتنے کی خواہش مند دکھائی دے رہی ہیں تو دوسری جانب شائقین بھرپور جوش و خروش کے ساتھ چوکوں چھکوں کی برسات، وکٹیں اُڑنے کے منتظر ہیں، ہمیشہ کی طرح نو جون کو ہونے والا پاک، بھارت میچ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز ہوگا!! پاکستان کرکٹ ٹیم کا مشن ورلڈ کپ شروع ہوچکا، پندرہ کھلاڑیوں کے اعلان کے بعد اب شائقین کرکٹ کو اس ٹیم سے اچھی توقعات وابستہ ہیں۔
بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ ورلڈ کپ میں دنیا کی 20 ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر گروپ کی دو ٹیمیں سپر 8کے لئے کوالی فائی کریں گی۔چار ٹیمیں سیمی فائنل کے لئے کوالی کریں گی اور29جون کو بارباڈوس میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کی چیمپین ٹیم کا فیصلہ ہوگا۔ ورلڈ سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے دنیا کے مشہور کوچ گیری کرسٹین کی خدمات حاصل کی ہیں۔ ٹیم کے ساتھ مینٹل پرفارمنس کوچ اور نئے غیر ملکی فیلڈنگ کوچ کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔
پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ سے قبل نیوزی لینڈ کی کمزور ٹیم اور آئرلینڈ سے ہار گئی اس لئے میڈیا کی جانب سے بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنانے اور ٹیم کی خراب کارکردگی پر پاکستانی ٹیم اور پی سی بی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔پی سی بی چیئرمین محسن نقوی نے میڈیا سے شکوہ کیا ہے کہ قومی ٹیم ایک میچ ہار جائے تو پوسٹ مارٹم ہوتا ہے، ٹی20 ورلڈکپ کے دوران پاکستانی ٹیم پر تنقید نہ کریں بلکہ اپنی ٹیم کا ساتھ دیں۔ قوم سے اپیل کہ ہے کہ وہ قومی ٹیم کو ایک ماہ تک تنقید کا نشانہ نہ بنائیں۔ مجھے امید ہے کہ قومی ٹیم چار ہفتے بعد فائنل میں ہوگی، ماہ جونبہت اہم ہے، اس میں اپنی ٹیم کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں۔
قومی ٹیم کے دماغ میں ایک بات ہو کہ قوم ہمارے ساتھ ہے تو وہ یہ ورلڈکپ جیت جائے گی۔چیئرمین پی سی بی کی اپیل قابل غور ہے لیکن پاکستان ٹیم کو بھی اپنی اداوں پر غور کرنا چاہیے۔ پاکستانی سلیکٹرز نےکھلاڑیوں میں ابرار احمد، اعظم خان، محمد عباس آفریدی، صائم ایوب اور عثمان خان کوپہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے منتخب کیا گیا ہے حیران کن طور پر محمد یوسف کو بیٹنگ کوچ کی ذمے داریوں سے فارغ کردیا گیا۔وہ سلیکٹر اور انڈر19ٹیم کے ہیں کوچ کی ذمے داریاں نبھاتے رہیں گے۔آفتاب خان کو فیلڈنگ کوچ سے ہٹاکر ہائی پرفارمنس کوچ بنا دیا گیا۔
جب کہ محمد عامر اور عماد وسیم آخری بار 2016 اور 2021 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلے تھے۔ دیگر آٹھ کھلاڑیوں نے 2022 میں آسٹریلیا میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں حصہ لیا تھا۔ یہ ٹیم تو میڈیا میں پہلے سے موجود تھی لیکن چیئرمین کی ناراضی بتاکر غیر ضروری تاخیر کی گئی۔ایک بار پھر آئی سی سی ٹورنامنٹ سے قبل غیر ضروری تنازع کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو سبکی اٹھانا پڑی۔ اگر ٹیم کا اعلان بہتر پلاننگ سے کر لیا جاتا تو اس تنازع سے بچاجاسکتا تھا۔
شاید یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ سات رکنی سلیکشن کمیٹی کا کوئی سربراہ ہی نہیں ہے۔ گیری کرسٹین کو ہم بہت ساری توقعات وابستہ کرکے ہیڈ کوچ کے عہدے پر لائے تھے بدقسمتی سے ان کے آتے ہی تنازع کھڑا ہوگیا۔ وہ بڑے کھلاڑی اور ورلڈ کلاس کوچ رہ چکے ہیں انہوں نے بھی پاکستان کرکٹ کی بہت ساری کہانیاں سن رکھی ہوں گی لیکن شائد انہیں علم نہیں تھا کہ ٹیم کو جوائن کرنے کے تین دن میں ٹیم کا مسلہ درپیش ہوجائے گا اور وہ بھی اس صورتحال سے پریشان ہوں گے۔
دنیا بھر میں ٹیموں کے اعلان منصوبہ بندی کے ساتھ کئے جاتے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان کئی گھنٹے کے سسپنس اور ڈرامے کے بعد مقابلوں کے آغاز سے ایک ہفتے قبل رات میں کیا گیا۔ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی بیس میں سے19ٹیموں کا اعلان ہوچکا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر کئی گھنٹے قیاس آرائیاں ہوتی رہیں اور بالاخر رات کو ٹیم کا اعلان ہوا۔
اس سے بہتر منصوبہ بندی کی جاسکتی تھی لیکن یہ کون سوچتا ہے کہ کرکٹ تو پاکستانیوں کے خون میں رچی بسی ہے۔اب پندرہ کھلاڑی تو منظر عام پر آگئے لیکن قوم کی نظریں ان کھلاڑیوں کی کارکردگی پر مرکوز ہیں۔ کیا بابر اعظم پہلی بار کوئی ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب ہوں گے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب شائقین کو درکار ہے لیکن ان کی امیدیں پندرہ کھلاڑیوں اور بھاری معاوضے پر آنے والے کوچز سے وابستہ ہیں۔
گیری کرسٹین کے ساتھ فیلڈنگ کوچ اور مینٹل پرفارمنس کوچ غیر ملکی ہیں۔جبکہ اسٹنٹ کوچ اظہر محمود پاکستانی ہیں۔ سلیکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی باصلاحیت اور متوازن ٹیم ہے جس میں نوجوانوں اور تجربے کا امتزاج موجود ہے۔ یہ کھلاڑی کچھ عرصے سے ایک ساتھ کھیل رہے ہیں اور عالمی ایونٹ کے لیے اچھی طرح تیار نظر آتے ہیں۔ حارث رؤف مکمل طور پر فٹ ہیں اور نیٹ پر اچھی بولنگ کر رہے ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ وہ آنے والے میچوں میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے کیونکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دیگر بولرز کے ساتھ ان کا اہم کردار ہوگا۔ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کا ریکارڈ متاثر کن رہا ہے۔ 2009 میں پاکستان نے یونس خان کی قیادت میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔2007 میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے شعیب ملک کی قیادت میں فائنل کھیلا تھا جبکہ 2022 میں بھی اس نے بابراعظم کی قیادت میں فائنل کھیلا۔ 2010 ۔2012 ۔ اور 2021 میں پاکستان سیمی فائنل کھیل چکا ہے۔ گذشتہ ورلڈ کپ میں پاکستان نے فائنل کھیلا تھا اس بار بھی بابر اعظم کپتانی کریں گے۔