سرگودھا(ایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک )قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور بابر اعوان کو سرگودھا کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جانے سے روک دیا گیا۔ پولیس کی بھاری نفری انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اطراف موجود تھی۔عمر ایوب نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں عدالت جانے سے روکا گیا‘ بتایاگیاکہ وہاں جج کویرغمال بنایاہواہے ‘ عدالتی نظام کو ایجنسیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے، ججز کو یرغمال بنا کر ان سے فیصلے کروائے جا رہے ہیں‘حکمرانوں کی رخصتی کا وقت نزدیک آگیا ہے‘بجٹ میں مہنگائی کا خوفناک طوفان آنے والا ہے‘ مذاکرات شروع ہوئے تو عمران خان کو رہا کرانا ترجیح ہوگی۔تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو اور میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب کا کہناتھاکہ ہم اس دن کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی اسمبلی میں آئیں‘وہ نہ صرف اپوزیشن کولیڈ کریں بلکہ وزیراعظم کی کرسی پر بھی بیٹھیں گے‘بانی پی ٹی آئی کے خط کے منتظر ہیں، مذاکرات شروع ہوئے تو پھر معاملے کو دیکھیں گے‘پیرکی صبح ہم سرگودھا عدالت کے سامنے موجود تھے، پولیس نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے تھے، ہمیں انسداد دہشتگردی عدالت میں جانے نہیں دیا گیا، ہم بڑی مشکل سے گیٹ پر پہنچے، ہم نے گیٹ کھٹکھٹایا تو کہا گیا کہ سکیورٹی الرٹ ہے۔عدالت کے اندرجج صاحب یرغمال لگ رہے تھے۔ضمانتیں عدم پیروی کی وجہ سے منسوخ کردیں حالانکہ ہم وہیں موجود تھے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان سمیت چار ارکان قومی اسمبلی کو سرگودھا میں پولیس کی جانب سے عدالت میں داخلے سے روکنے پر احتجاجاً اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور چار اراکین قومی اسمبلی کو انسدادِ دہشتگردی عدالت کے سامنے روکا گیا،کیا پنجاب میں مارشل لاء لگاہوا ہے؟یہ ملک اس طرح نہیں چل سکتا ۔اسد قیصر نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اور چار اراکین قومی اسمبلی کو انسدادِ دہشتگردی عدالت کے سامنے روکا گیا۔