دمشق (اے ایف پی) شام میں بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے چند ہفتوں بعد شامی خواتین کے امور کی نو منتخب سربراہ کے تبصروں نے ہنگامہ برپا کر دیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ترکی کے سرکاری ٹی آر ٹی نشریاتی ادارے نے اس ہفتے عائشہ الدیبس سے اس ’’جگہ ‘‘ کے بارے میں پوچھا جو ملک میں حقوق نسواں کی تنظیموں کو دی جائے گی۔ لدیبس نے کہا کہ اگر ایسی تنظیموں کے اقدامات اس ماڈل کی حمایت کرتے ہیں جسے ہم بنانے جا رہے ہیں، تو ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں ان لوگوں کے لیے راستہ نہیں کھولوں گی جو میری سوچ سے متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے ہر جگہ شامی خواتین کو اس ماڈل کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک ہی میز کے گرد اکھٹا ہونے کی دعوت دی جسے شام کو خواتین اور حقوق نسواں کے کردار کی حمایت کیلئے اپنانا چاہیے۔