• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبے وفاقی بجٹ کے ہدف کیلئے 1213 ارب کا ریونیو سرپلس پیدا کرنے میں ناکام

اسلام آباد ( مہتاب حیدر) وفاقی حکومت کابجٹ 2024-2025 نیا مالی سال شروع ہونے سے قبل ہی ناکام ہوتا نظر آرہا ہے کیونکہ صوبوں نے مرکز کے 1213 ارب روپے کے طے شدہ ہدف کے بجائے صرف 765 ارب کا ریونیو سرپلس پیدا کیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ 448 ارب روپے کا مالی خلا مالیاتی فریم ورک میں موجود ہےاور آئی ایم ایف اس معاملے کو بھی توسیع شدہ فنڈز فیسیلٹی کے 8 ارب ڈالر کے تازہ سودے کو حتمی شکل دینے سے پہلے اٹھاسکتا ہے کیونکہ بجٹ 2024-25 تو بہر حال آئی ایم ایف کی شرائط کی مطابقت سے منظورکیا گیا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ عہدیدار باقاعدہ بنیادوں پر ورچوئل مذاکرات میں مصروف رہتے ہیں اور فریقین نے بجٹ کے حوالے سے پریزنٹیشنز عید الاضحیٰ کے دوسرے دی بھی ایک دوسرے سے شیئر کیں۔ موجودہ ہفتے کے دوران دونوں جانبین نے معیشت کے مختلف سیکٹرز میں بالخصوص آمدن اور اخراجات پر بات چیت کی۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حکومت بجٹ خسارت کو 7283 ارب روپے کی حد پر روکنا چاہتی ہےجو کہ جی ڈی پی کا 5.9 فیصد کے برابر ہوتی ہے۔ مجموعی مالیاتی خسارے کے مطلوبہ ہدف کے حصول کےلیے بجٹ دستاویز میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ صوبے 1213 ارب کے قریب ریونیو سرپلس آگے بڑھائیں گے جوکہ جی ڈی پی کے ایک فیصد کے قریب ہے۔اب چاروں صوبون نے اپنے بجٹ پیش کر دیے ہیں اور سرکاری اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب نے 640.83 ارب، سندھ نے صرف کے پی نے 100ارب روپے اور بلوچستان نے 25 ارب روپے کا سرپلس بجٹ ظاہر کیا ہے۔ مجموعی طور پر صوبون نے 756 اربروپے کا سرپلس ریونیو ظاہر کیا ہے جبکہ اس کا ہدف 1213 ارب روپے رکھا گیا تھا نتیجتاً جو خلا بنتا ہے وہ 448 ارب روپے کا بنتا ہے۔ تاہم جب اس حوالے سے کے پی کے مشیر خزانہ مزمل اسلم سے رابطہ کیا گیاتو انہوں نے کہا کہ ’’ زیادہ امکان یہی ہے کہ سرپلس کی رقم حتمی نہیں ہے۔ عبوری طور پر میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ یہ کم از کم 75 ارب روپے ہوگی۔ وفاقی بجٹ خسارے کے حوالے سے حکومت کا تخمینہ تھا کہ کہ 8500 ارب روپے پر کھڑا ہوگا اور اس کے مطابق صوبوں نے 1213 ارب روپے سرپلس کی مد میں بھیجنا تھے جس سے ملک کا مجموعی بجٹ خسارہ 7283 ارب روپے ہوجاناتھا جو کہ جی ڈی پی کے 5.9 فیصد بنتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید