ایک تحقیقی اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 840 ملین افراد گردوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں ہر 10 میں سے ایک شخص گردوں کے کسی نہ کسی مرض میں مبتلا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دنیا میں موت کی 10 وجوہات میں گردوں کے امراض ساتویں بڑی وجہ ہیں۔ گردوں کی بیماریوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ مرض ابتدائی مراحل میں زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آتا۔
ماہرین بھی یہی کہتے ہیں کہ جب مرض سنجیدہ شکل اختیار کرجاتا ہے تب ہی اس کو بطور بیماری زیادہ سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ ضروری ہے کہ گردوں کی بیماریوں اور ان کی علامات کو سمجھا جائے تاکہ مرض کی ابتدا میں ہی طبی امداد حاصل کی جاسکے۔
گردوں کا کام
گردے انسانی جسم کے سب سے اہم حصوں میں سے ہیں جن کا مرکزی کردار پیشاب کے ذریعے جسم سے فضلہ خارج کرنا ہے۔ اس کام کے لیے گردے خون سے ایسا مواد الگ کرتے ہیں جو انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جن میں غیر ضروری معدنیات شامل ہوتی ہیں اور پھر صاف ہونے والا خون جسم میں گردش کر سکتا ہے۔
تاہم زندگی کا رہن سہن، خوراک، عادتیں، جینیاتی مسائل، ادویات اور دیگر صحت سے جڑے مسائل گردوں کے کام میں خلل ڈال سکتے ہیں۔ جب بھی گردوں کا معمول کا کام تعطل کا شکار ہوتا ہے تو اس کی وجہ کوئی نہ کوئی بیماری ہوتی ہے اور ایسے میں ایک بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ یہ بیماری ابتدائی مراحل میں سامنے نہیں آتی بلکہ چند علامات تو مکمل طور پر ظاہر بھی نہیں ہوتیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے بیماری کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں اور طبی معائنے اور ٹیسٹ کے ذریعے ہی یہ جانا جا سکتا ہے کہ بیماری کس حد تک بڑھ چکی ہے۔
گردوں کی عام بیماریاں اور ان کی علامات
کرونک کڈنی ڈیزیز
یہ گردوں کی ایک ایسی بیماری ہوتی ہے جو طویل عرصے تک رہتی ہے اور یہ اکثر ایسے افراد کو لاحق ہوتی ہے جن کو ذیابطیس یا بلڈ پریشر کا عارضہ ہوتا ہے۔ اس بیماری کے ابتدائی مرحلے میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور اہم بات یہ ہے کہ یہ بیماری درست علاج سے دور ہو سکتی ہے۔ اس کی علامات میں الٹیاں آنا، بھوک نہ لگنا، پیروں اور ٹخنوں کا پھول جانا، سانس لینے میں مشکل ہونا، نیند نہ آنا اور کم پیشاب آنا شامل ہیں۔
ذیابیطس سے گردوں کی بیماری
تحقیق کے مطابق ذیابیطس سے متاثرہ ہر تیسرے فرد کو گردوں کی بیماری لاحق ہوتی ہے اور ان کے گردے ناکارہ ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ مرض ان افراد میں زیادہ ہوتا ہے جن میں ذیابیطس پر قابو نہیں رکھا جاتا۔ اس کی علامات میں پیروں کا پھول جانا، فوم جیسا پیشاب آنا، جسمانی تھکاوٹ، وزن میں کمی، جسم پر خارش، متلی شامل ہیں۔
گردوں میں پتھری
گردوں میں پتھری حقیقت میں ایسی معدنیات ہوتی ہیں جو گردوں میں جمع ہو جاتے ہیں اور پتھریلی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک یا دو پتھر بن جانے کے بعد پہلے پہلے کوئی علامات سامنے نہیں آتیں اور زیادہ سنجیدہ مسائل کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔ اس مسئلے کی وجہ کم پانی پینا، موٹاپا، نامناسب خوراک اور رہن سہن کے طریقے ہوتے ہیں۔
اس بیماری سے متاثرہ افراد کو پیشاب کرنے میں تکلیف ہوتی ہے یا پھر پیشاب کے ساتھ خون آتا ہے۔ چند متاثرہ افراد میں جس مقام پر گردوں کی پتھری ہوتی ہے وہاں پر درد کی شکایت ہوتی ہے۔
ہائپر ٹینسیو نیفروسکلیروسس
ذیابیطس کے علاوہ گردوں کو جو مرض زیادہ متاثر کرتا ہے وہ ہائی بلڈ پریشر ہے جس کی وجہ سے گردوں میں موجود خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور یوں ان کا معمول کا کام متاثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے خون سے غیر ضروری مواد کی صفائی کا کام نہیں ہو پاتا اور نہ ہی خون سے جسم کے لیے نقصان دہ معدنیات نکل پاتی ہیں۔
یوں غیر ضروری مواد خون کی نالیوں میں اکھٹا ہو جاتا ہے اور بلڈ پریشر کو اور زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اس کی علامات میں متلی اور قے، کمزوری، سردرد اور گردن میں درد رہنے کی شکایات شامل ہوتی ہیں۔
پیشاب کی نالی کا انفیکشن
اگرچہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن ہونا براہ راست گردوں کی بیماری نہیں تاہم اس سے گردوں پر اثر پڑتا ہے۔ یہ بیماری کسی بیکٹیریا کی وجہ سے ہو سکتی ہے اور اگر اس انفیکشن کو جلد دور نہ کیا جائے تو یہ پیشاب کی نالی کے اوپر والے حصے تک پہنچ کر گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کی علامات میں کمر درد، بخار، تکلیف دہ پیشاب، پیٹ کا درد، پیشاب کے ساتھ خون آنا اور متلی یا قے شامل ہیں۔
پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز
یہ بیماری مثانے میں رسولی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتی ہے اور گردوں کو ناکارہ بنا سکتی ہے۔ اس کی وجوہات میں جینیات کا بھی عمل دخل ہوتا ہے۔ اس مرض کی علامات میں پیٹ کے اوپر والے حصے میں درد، پیٹ کی کسی ایک جانب درد ہونا، پیشاب کے ساتھ خون آنا یا پھر بار بار پیشاب کی نالی میں انفیکشن کا ہونا شامل ہیں۔
آئی جی اے نیفروپیتھی
یہ گردوں کی ایک ایسی بیماری ہے جس کا آغاز زیادہ تر بچپن اور نوجوانی میں ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس بیماری میں خون کے ساتھ پیشاب آتا ہے اور ٹیسٹ کے ذریعے اس بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
گردوں کا ناکارہ ہو جانا
گردوں کی مکمل ناکامی میں گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تاہم اس مرض سے متاثرہ افراد میں علامات کا بہت دیر سے علم ہوتا ہے جب بیماری عام طور پر بہت بڑھ چکی ہوتی ہے۔ اس بیماری کے پانچ مرحلے ہوتے ہیں اور چوتھے مرحلے تک اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔
اس مرض کی علامات صرف اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب گردے مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ چکے ہوتے ہیں۔ اس کی جو علامات اس وقت ظاہر ہوتی ہیں، ان میں بھوک میں کمی، قے، شدید جسمانی کمزوری، جسم کا پھول جانا اور نیند نہ آنا شامل ہوتے ہیں۔