• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون نعیم مرزا… مانچسٹر
پاکستان کی قومی کرکٹ میں کھیلنے کیلئے ہزاروں نوجوان کرکٹر آنکھوں میں خواب سجائے جوانی کی حد پار کر گئے جبکہ عمر رسیدہ کرکٹر اب بھی اپنے تعلقات کے بل بوتے پر قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ ہیں جن کی کارکردگی دیکھ کر گلی محلوں میں کھیلنے والے کمسن بچوں کو روتا ہوا دیکھا گیا۔ پوری دنیا میں بسنے والے تارکین وطن جن میں خواتین بھی شامل ہیں اور جنہیں کرکٹ کے بارے میں کوئی خاص علم نہیں ہے نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی عبرتناک شکست اور تکنیکی خامیوں پر دل کھول کر تنقید کی ہے۔ ایک طویل عرصہ سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی تنزلی کا شکار اور ان کی ماہانہ تنخواہوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے ٹی 20ورلڈ کپ میں پاکستان کے باؤلرز نے بھارت کی پوری ٹیم کو پہلی مرتبہ آؤٹ کرنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ بھارت کو 119کا ہدف دیکر پورا کرنے میں ناکام رہی۔ کھلاڑی اس واپس پویلین جاتے رہے جیسے خزاں میں پتے جھڑتے ہیں۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف سب سے کم سکور کر کے بدترین ریکارڈ اپنا نام کر لیا اس سے قبل بھارت کا کم سے کم سکور133رنز تھا، جبکہ پاکستان نے اس سے قبل کئی بدترین ریکاڑڈ اپنے نام کر رکھے ہیں ۔ پاکستان کا ٹی 20میں کم سے کم سکور 77رنز 2012میں دوبئی میں کھیلتے ہوئے آسٹریلیا کیخلاف بنائے، بعد ازاں اس سے کم سکور میں بالترتیب 82، 83، 89کا اضافہ کیا اب بھارت کیخلاف 113رنز بنا کر ایک اوربدترین ریکارڈ کا اعزاز حاصل کر لیا۔ پاکستانی عوام کو ویسے تو کسی کرکٹ ٹیم سے شکست پر اتنا دکھ نہیں ہوتا جتنا بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی شکست کا ہوتا ہے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی پاکستان کے کروڑ پتی کھلاڑی بن چکے ہیں، کرکٹ بورڈ ان کھلاڑیوں کو ماہانہ کروڑوں روپے تنخواہ دیتا ہے، سب سے زیادہ تنخواہ کرکٹ ٹیم کے کیپٹن بابر اعظم 45لاکھ روپے پندرہ ہزار پانچ سو ڈالر ماہانہ حاصل کرتے ہیں۔ محمد رضوان اورشاہین آفریدی بھی اسی کیٹگری میں اتنی ہی تنخواہ وصول کرتے ہیں۔ شاداب خان 30لاکھ جو 10ہزار ڈالر ماہانہ بنتی ہے وصول کرتے ہیں۔ حارث رؤف، نسیم شاہ، بھی اسی کیٹگری میں شامل ہیں۔ افتخار احمد، محمد حارث، فخر زمان 5لاکھ ماہانہ جو17سو ڈالر بنتے ہیں حاصل کرتے ہیں۔ بابر اعظم 1994 میں پیدا ہوئے، محمد رضوان 1992 میں شاہین آفریدی 1995میں،شاداب خان 1998 میں افتخار احمد 1990 میں محمد حارث 1990 میں پیدا ہوئے ۔پاکستان کے عمر رسیدہ کرکٹرز میں افتخار احمد ، محمد حارث شامل ہیں۔ پاکستان کے کرکٹ کے دوسرے فاریسٹ ون ڈے میں ویسٹ انڈیز کیخلاف 43رنز بنا کر کرکٹ کی دنیا کا بدترین اعزاز بھی اپنے نام کر لیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ جس کی بنیاد 1948 اورہیڈ کوارٹر لاہورمیں ہے کے کل اثاثے 55ملین ڈالر ہیںجو دنیا کا امیر ترین کرکٹ بورڈ ہے جوچوتھے نمبر پر ہے ‘ جو 456کروڑ روپے بنتی ہے ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی واحد ٹیم ہے جو ریٹائرڈ ہونے والے کھلاڑیوں کو دوبارہ قومی ٹیم میں شامل کر لیتی ہے جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے دو کھلاڑی عامر اور آصف برطانیہ میں جوئے کے الزام میں سزا بھگت چکے ہیں۔ ان میں سے عامر اب بھی قومی ٹیم کا حصہ ہے ۔ ویسے پاکستان کے متعدد کھلاڑیوں پر جوئے کے الزامات اوربال ٹمپرنگ کے الزام لگ چکے ہیں کرکٹ بورڈ کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں سے والہانہ حد تک عقیدت ہے اور انہیں باربارشرمناک اعزازات کے حصول کیلئے بھر پورموقع دیا جاتاہے مگر آخر کب تک۔۔امریکہ جیسی نومولود ٹم نے تو ٹیم کو آئینہ دکھادیا ہے مگر شرم انکو آتی نہیں ۔مگر کب تک؟۔
یورپ سے سے مزید