• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تالیف: تسنیم عابدی

صفحات: 686

قیمت: 2700روپے

ناشر: انجمن ترقّیٔ اردو پاکستان، کراچی۔

فون نمبر: 34161143 - 021

تسنیم عابدی کا شمار پاکستان کی اُن شاعرات میں ہوتا ہے، جنہوں نے بیرونی ممالک میں بھی اپنی ادبی و تہذیبی اقدار کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ وہ کراچی میں پیدا ہوئیں، جب کہ ان کے آبائو اجداد کا تعلق لکھنؤ سے ہے۔ اُنہوں نے پہلی ہجرت ابوظبی کی طرف کی اور وہاں بھی ادبی سرگرمیوں میں حصّہ لیا۔اب امریکا میں مقیم ہیں، جہاں خود کو فعال رکھا ہوا ہے۔ ان کے جو شعری مجموعے منظرِ عام پر آچُکے ہیں، اُن میں صحرا، آنکھیں اور تنہائی، تماشا، چراغ بصیرت اور ردائے ہجر شامل ہیں۔ 

وہ ایک شاعرہ کی حیثیت سے اپنی نمایاں شناخت رکھتی ہیں، لیکن زیرِ نظر کتاب کی اشاعت کے بعد یقیناً تحقیقی حلقوں میں بھی اُن کا خیرمقدم خوش دلی سے کیا جائے گا۔ تسنیم عابدی کو یہ موضوع بیس سال قبل ایم فِل کے مقالے کے لیے پروفیسر سحر انصاری نے دیا تھا، جس کے نگراں ڈاکٹر ہلال نقوی تھے، لیکن ہلال صاحب کی ناسازیٔ طبع اور تسنیم عابدی کے شوہر، اختر عباس عابدی کی وفات کے باعث یہ مقالہ پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا تھا، لیکن اب اُن کا وہ کام کتابی صُورت میں منظرِ عام پر آگیا ہے۔ 

اُنہوں نے یہ کتاب ڈگری کے حصول کے لیے تحریر نہیں کی، لیکن یہ ایک بھرپور تحقیقی مقالہ ہے، جس میں 318 شاعرات کا کلام اور اُن کے کوائف شامل ہیں۔ان میں کئی غیر معروف شاعرات بھی شامل ہیں۔ یہ ایک مشکل کام تھا، جسے نہایت سلیقے سے قارئینِ ادب تک پہنچایا گیا ہے۔ کتاب میں ڈاکٹر ہلال نقوی اور سیّد عابد رضوی کے توصیفی مضامین بھی شامل ہیں۔