اسلام آباد ( رپورٹ:، رانامسعود حسین) تحریک انصاف کے سابق چیئر مین عمران خان نے سپریم کورت کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم کرنے کے فیصلے کیخلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیلوں میں تحریری معروضات جمع کروادی ہیں جن میں عدالت سے اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب کو ختم یا کمزور کرنے کے بجائے اسکی خامیوں کو دور کرکےادارے کے اندر اختیارات کے غلط استعمال کو روک کر اسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے سپریم کورٹ حقائق پرآنکھیں بند نہ کرے ،حکومتی انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کرے ، نیب آرڈیننس میں ترامیم بدعنوان افراد کو تحفظ دینے اور اداروں کو کمزور کرنے کا ایک منظم منصوبہ ہے جس سے نظام انصاف اور جمہوریت کو خطرہ ہے،درخواست گزار نے سپریم کورٹ کے 15 ستمبر 2023 کے اکثریتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترامیم ساز باز کے ذریعے کی گئی قانون سازی کی بے نظیر مثال ہے،انہوں نے مقدمات کی سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی شمولیت پر اعتراض عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی توجہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں میں ترقیاتی فنڈز تقسیم کرنے سے متعلق عدالتی فیصلے میں اس آبزرویشن کی جانب دلائی ہے جس میں قرار دیا گیا تھا کہ انصاف جج کی غیر جانبداری اور تعصب سے پاک ہونے کے اصول کا تقاضا ہے اسلئے چیف جسٹس ان سے متعلق مقدمات کی سماعت نہ کریں ، بدعنوانی میں ملوث افراد نے پارلیمنٹ کو بطور آلہ استعمال کرکے نیب ترامیم کے ذریعے اپنے غیرقانونی اثاثوں کو تحفظ دیاہے پارلیمنٹ کو قانون بنانے کا اختیار حاصل ہے لیکن آئین و انصاف کے اعلیٰ اصولوں سے متصادم کوئی قانون نہیں بن سکتا ، منی لانڈرنگ اور اس نوعیت کے دیگر جرائم کے بارے میں قوانین کی ساکھ معیار کے اعلی ٰ ترین درجے پر ہونی چاہئے تاکہ قومی دولت لوٹنے والے قانون کی خامیوں سے فائدہ نہ اٹھا سکیں، قانون ساز ی کا اختیار مقدس امانت کے طور پر استعمال ہوناچاہئے ذاتی یا سیاسی فائدے کیلئے نہیں ،یقینی بنایا جائے کہ مقننہ قومی وسائل لوٹنے والوں کی پناہ گاہ نہ بنے، قانون عوام کے مفاد کے تحفظ کیلئے ہونا چاہئے نہ کہ بدعنوان اشرافیہ کیلئے ،قانون سازی میں ساز باز اور بدعنوانی سے سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہوجاتا ہے معاشی ترقی رک جاتی ہے اور غربت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔