• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ "خدا وند عالم کو جب اپنے کسی بندے کی اصلاح مطلوب ہوتی ہے، تو اسے کم بولنے کم کھانے اور کم سونے کا الہام فرماتے ہیں۔" (میزان الحکمت ج۱ ص192) کیا یہ صحیح ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں الہام فرماتے ہیں؟ کیا یہ تینوں اعمال عبادت میں شامل ہیں؟

جواب:۔ سوال میں جو باتیں لکھی گئی ہیں، وہ معنی کے اعتبار سے صحیح ہیں، احادیث میں کم کھانے، کم سونے اور کم بولنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے، لیکن سوال میں مذکورہ بات اور تینوں اعمال سے متعلق کسی مستند کتاب میں کوئی صریح روایت نہیں مل سکی۔

نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: "تنہائی بہتر ہے برے ہم نشین سے اور نیک ہم نشین بہتر ہے تنہائی سے اور خیر کی بات کرنا خاموش رہنے سے بہتر ہے اور خاموش رہنا بہتر ہے شر کی بات کرنے سے۔" (مشکاۃ المصابيح، کتاب الآداب، ج:3، ص:1364، ط:المکتب الاسلامی)

اسی طرح نبی اکرم ﷺنے مؤمن کی اچھائی بیان کرتے ہوئے فرمایا:"مؤمن ایک آنت بھر کر کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتیں بھر کر کھاتا ہے۔"

نبی اکرم ﷺخود کم سویا کرتے تھے اور زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے۔ (بحوالہ، قاضی عیاض رحمہ اللہ : الشفاء بتعریف حقوق المصطفی، القسم الأوّل، ج:1، ص:86، ط:دار الفکر)

لہٰذا کم کھانا، کم سونا، بلاوجہ بولنے سے اجتناب کرنا اور کم بولنا یہ اعمال طاعت کی نیت سے ہوں تو عبادت ہیں، کیوں کہ ان پر فضیلت وارد ہے،فضیلت کا مطلب ثواب ہے اور ثواب طاعت پر ملتا ہے اور اطاعت ہی کا دوسرا نام عبادت ہے۔