گلاسگو (طاہر انعام شیخ) اسکاٹ لینڈ میں ہسپتالوں سے باہر دل کا دورہ پڑنے کے30دن بعد تک مریضوں کے بچنے کی مجموعی شرح صرف7.8فیصد ہے۔ اسکاٹش ایمبولینس سروس کے اعدادو شمار کے مطابق پیرا میڈیکس نے یکم اپریل2022سے31مارچ2023کے درمیان ہسپتالوں سے باہر دل کے مریضوں کا ایمرجنسی میں جو علاج کیا اس کوشش کے ایک ماہ بعد ان کے بچنے کی مجموعی شرح9.1فیصد رہی۔ امیر علاقوں کے افراد میں زندہ بچنے کی شرح13.5اور غریب ترین علاقوں میں صرف7.8تھی۔ اعدادو شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ غریب ترین گروپس میں ہسپتالوں سے باہر دل کا دورہ پڑنے کا امکان26.2فیصد، جبکہ امیر علاقوں میں13.8فیصد تھا۔ دل کے مریضوں کو اٹیک کے بعد دل کو برقی دوبارہ اسٹارٹ کرنے کے لیے جو آلہ دی فیری لیٹر لگایا جاتا ہے ریکارڈ کے مطابق جھکا دینے اور غریب ترین افراد میں اسے لگانے کی تعداد6.2فیصد جبکہ خوشحال علاقوں میں10.3فیصد تھی۔ اسکاٹش لیبر پارٹی کی صحت پر ترجمان جیکی بیلی نے اس کو عدم مساوات کی ایک دل دہلا دینے والی مثال قرار دیتے ہوئے اسے ایک اسکینڈل قرار دیا۔ اعدادو شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سب سے پسماندہ کمیونٹیز جن میں دل کے دورے پڑنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ سب سے کم فی فیری لیٹر بھی اسی کو ہی لگائے جاتے ہیں۔