دین کی خاطر موسیقی کی دنیا کو خیر باد کہنے والے سابق گلوکار اور مرحوم نعت خواں جنید جمشید کے بیٹے بابر جنید جمشید نے اپنے والد سے ہونے والی آخری گفتگو کی تفصیلات بتا دیں۔
حال ہی میں بابر جنید جمشید نجی یوٹیوب چینل کے پوڈ کاسٹ میں نظر آئے۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے اپنے والد سے ہونے والی آخری گفتگو اور ان کی خواہش کے حوالے سے تذکرہ کیا۔
گفتگو کے دوران میزبان نادر علی نے ان سے اجازت طلب کر کے جنید جمشید کے آخری وائس نوٹ کا ذکر کیا جو ان کے ایک ساتھی نے انہیں سنایا تھا۔
میزبان نے بتایا کہ جنید جمشید کی عادت تھی کہ وہ ہر بات پر ان شاء اللّٰہ، ماشاء اللّٰہ کہتے تھے، لیکن اس آخری پیغام میں وہ اللّٰہ کی مرضی سے ان شاء اللّٰہ کہنا بھول گئے تھے، انہوں نے بس اتنا کہا تھا کہ میں کراچی آؤں گا۔
نادر علی کے مطابق ایسا کبھی نہیں ہوا تھا لیکن یہ بھی اللّٰہ کی ہی مرضی تھی۔
یہ جان کر بابر جذباتی ہو گئے اور سوالیہ انداز میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سنا ہے وہ وائس نوٹ؟ وہ بہت اچھے، مہربان، رحم دل اور ملنسار انسان تھے، یہ خوبیاں اللّٰہ نے انہیں عطاء کی تھیں۔
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں گھر پر ہی تھا جب والد کے انتقال کی اطلاع آئی، مجھے میری والدہ نے بتایا تھا، میں نے یہ بات کبھی شیئر نہیں کی لیکن یہ میرے والد کی خواہش تھی کہ انہیں شہادت نصیب ہو۔
بابر جنید جمشید نے بتایا کہ جب کبھی بابا اس حوالے سے ہم سے گفتگو کرتے تو ہم ڈر جاتے تھے کہ یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں، ہم ابھی چھوٹے ہیں اور امی ان سے ناراض بھی ہو جاتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ بابا کا اور اللّٰہ کا معاملہ تھا لیکن وہ ہمیشہ یہی کہتے تھے کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت گناہ کیے ہیں اس لیے میں شہادت کی موت چاہتا ہوں تاکہ میں بغیر حساب کتاب جنت میں چلا جاؤں۔
واضح رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو طیارہ حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعتیہ کلام پڑھ کر دل جیت لیے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دینِ اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔