وٹفورڈ (نما ئندہ جنگ) 13جولائی1931کو شہدائے جموں کشمیر کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ قدیر نامی شخص نے ڈوگرہ دور میں مہاراجہ ھری سنگھ کے ظالمانہ نظام کے خلاف اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے علم بغاوت کی تھی اسی اثناء میں سرینگر میں مسجد میں اذان شروع ہوگئی اذان کی تکمیل تک22 مسلمانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے مگر اسلام کے ان جانثاروں نے اسلام کا جھنڈا سرنگوں نہیں ہونے دیا۔ سرزمین کشمیر میں یہ ایک عظیم واقعہ ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز کشمیری رہنما سابق معاون وزیراعظم آزادکشمیر، میر پور کے سابق میئر چوہدری اشرف پرویز نے برطانیہ پہنچنے پر روزنامہ جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری اشرف پرویز نے کشمیر کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ان93سالوں میں کشمیر کے اندر بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ کشمیری رہنما اور عوام آج بھارت کی جیلوں میں نظر بند ہیں۔ ان کاجرم یہ ہے کہ وہ مطالبہ حق خودارادیت کرتے ہیں۔ کشمیر کے عوام پر ظلم وتشدد کے دروازے کھول دئیے گئے ہیں اور عالمی برادری بھارت کے مظالم پر خاموش ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردوں اور شملہ معاہدہ کو ختم کر چکا ہے۔ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں عوام ظلم و تشدد کا شکار ہیں۔ چوہدری اشرف پرویز نے کہا کہ یوم شہدائے جموں کشمیر منانا ہمارا حق ہے۔ کنٹرول لائن ختم کی جائے اور عوام کو آپس میں ملنے دیا جائے۔ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو ر ہا ہے جس پر توجہ دینا انتہائی ضروری ہے۔