ملتان کے مشہور استاد شاگرد کے تعزیے دنیا بھر میں اپنی بناوٹ، خوبصورتی اور تاریخی حیثیت کے باعث اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔
یومِ عاشور پر استاد شاگرد کے تعزیے زائرین کی خاص توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔
ملتان میں یومِ عاشور پر 100 سے زائد تعزیوں کے جلوس برآمد ہوتے ہیں، ان تعزیوں کے جلوس میں امامِ عالی مقام ؓ سے محبت کے بے پناہ اظہار میں تیار کردہ شبیہِ روضۂ امام حسین ؓ استاد اور شاگرد کے تعزیے سب سے زیادہ قدیمی ہیں جو نفاست میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
خوبصورت سنہری رنگ سے تیار ہونے والا استاد کا تعزیہ ہے جسے 1835ء میں خلیفہ پیر بخش نے ساگوان کی لکڑی سے 10 سال کے عرصہ میں تیار کیا تھا۔
یہ تعزیہ 8 مربع فٹ چوڑا اور 25 فٹ اونچا ہے، استاد کے تعزیے کے بننے کے چند برسوں بعد خلیفہ پیر بخش کے شاگرد علی احمد چنیوٹی نے بھی کئی منزلوں پر مشتمل 100 من وزنی ایک تعزیہ بنایا جو استاد کے تعزیے سے بڑا تھا، بعد ازاں یہ تعزیہ شاگرد کا تعزیہ کہلایا، یہ دونوں تعزیے چنیوٹی کام کے انہتائی خوبصورت شاہ کار ہیں۔
استاد کا تعزیہ 3 محرم اور شاگرد کا 4 محرم کو اپنے اپنے آستانوں سے نکال کر تزئین و آرائش کے بعد 8 محرم کو زیارت کے لیے رکھ دیا جاتا ہے۔
ان تعزیوں کی زیارت کے لیے آنے والے اپنے دل کی مرادیں پوری کرنے کے لیے منتیں بھی مانگتے ہیں۔