عالمی عدالت انصاف نے فلسطینیوں کے علاقوں پر جاری اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے۔ علیحدہ اور خودمختار ریاست کے قیام کو فلسطینیوں کا اصولی حق قرار دے دیا۔
دی ہیگ میں منعقدہ اجلاس میں عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شہریوں کے تحفظ کا پابند ہے۔ وہ فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں کے وسائل غصب کر رہا ہے
عالمی عدالت انصاف کو اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے کہا اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں سنگین خلاف ورزیاں کیں۔
عالمی عدالت نے کہا بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں پانی اور غذائی امداد پہنچانے کا پابند ہے۔
آئی سی جے نے کہا کہ یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کی جائیدادوں پر قبضے سے اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
آئی سی جے نے کہا اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے شہریوں کو زبردستی بےدخل کرنا سنگین عمل ہے اور اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر جبری قبضہ کر کے اجارہ داری قائم کرنا جنیوا معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا اسرائیل فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں کے وسائل غصب کر رہا ہے۔ ہمیں ملنے والے دلائل کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے پر زبردستی اپنا تسلط قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
عالمی عدالت، اسرائیل کے مغربی کنارے میں اپنے قوانین کے نفاذ سے متعلق دی گئی وجوہات سے قائل نہیں ہوئی۔ اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں غاصبانہ انداز اپنایا ہوا ہے جیسے کہ یہ اس کا اپناعلاقہ ہے۔
آئی سی جے نے کہا اسرائیل کی پالیسیوں اور کارروائیوں نے فلسطینیوں کے لیے حق خود ارادیت کے حصول کو انتہائی دشوار کر دیا ہے۔
آئی سی جے نے کہا اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ برتاؤ نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔
عالمی عدالت نے کہا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی کارروائیاں انسداد نسل پرستی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل نے 2009 میں فلسطینیوں کے 11 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس کو غیر قانونی قرار دے کر گرایا۔
عدالت سمجھتی ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت فلسطینی قوم کو خود مختاری سے روک نہیں سکتی۔
عالمی عدالت نے کہا اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جلد از جلد اپنے قبضے کا خاتمہ کرے۔ یہودی بستیاں قائم کرنے کا مقصد مغربی کنارے میں اسرائیلی تسلط کو مزید فروغ دینا ہے۔
عدالت نے کہا اسرائیل فلسطینیوں کے علاقوں پر غیر قانونی طریقے سے موجود ہے۔ عدالت اسرائیل کی طرف سے 1967 کی حد بندی بشمول مشرقی بیت المقدس کی آبادیاتی تبدیلی کو تسلیم نہیں کرتی۔
آئی سی جے نے کہا تمام ممالک فلسطینیوں کو خود مختاری کے حصول کےلیے اقوام متحدہ کا ساتھ دینا چاہیے۔
عالمی عدالت نے کہا علیحدہ اور خود مختار ریاست کا قیام فلسطینیوں کا اصولی حق ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے مطابق اسرائیلی اور مقبوضہ علاقوں میں تفریق کرنا تمام ممالک کی ذمے داری ہے۔
عدالت نے کہا اسرائیل کو فلسطینیوں کے علاقوں پر قائم ناجائز قبضہ ختم کرنا ہوگا۔