سوئٹزرلینڈ پہلا پورٹیبل خودکشی پوڈ متعارف کروانے کے لیے تیار ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئٹزرلینڈ نے خودکشی پوڈ ان افراد کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا ہے جو کسی بھی وجہ سے اپنی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔
سارکو نامی یہ پوڈ خودکشی کے خواہشمند افراد کو طبی نگرانی کے بغیر اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ ایک تھری ڈی پرنٹڈ کیپسول ہے جس کی تصویر 2019 میں پہلی بار متعارف کروائی گئی تھی جس کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خودکشی کے خواہشمند افراد اس کیپسول کے اندر جانے کے بعد بٹن پریس کرتے ہیں، جس سے چیمبر میں آکسیجن کی سطح میں تیزی سے کمی اور نائٹروجن کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوجاتا ہے، جس سے تقریباً 10 منٹ کے اندر انسان کی بے ہوشی کے بعد موت واقع ہو جاتی ہے۔
دی لاسٹ ریزورٹ کے فلورین وِلٹ، وہ تنظیم جو سنگین جسمانی بیماریوں میں مبتلا افراد کو مرنے کی خدمات فراہم کرتی ہے، نے اعلان کیا ہے کہ سارکو کے استعمال کا آغاز رواں سال سے کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ صارف کو نائٹروجن کی قیمت جو کہ 18 سوئس فرانک یعنی 20 ڈالرز ہے ادا کرنی ہوگی۔ ان کے مطابق اسے استعمال کرنے والے صارف کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ 1940 کی دہائی سے معاون خودکشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے، بشرطیکہ کسی ایسے شخص کی مدد حاصل کی گئی ہو جسے خودکشی کرنے والے کی موت سے براہِ راست فائدہ نہ ہورہا ہو۔ یہ ہی وجہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ موت کے خواہش مند افراد کے لیے بہترین سیاحتی مقام بن گیا ہے۔