انسان تو انسان اب منشیات استعمال کرنے والی شارک مچھلیاں بھی سامنے آگئیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق برازیل کے ساحل پر شارک مچھلیوں میں کوکین موجود ہونے کی بات سامنے آئی ہے اور سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کی وجہ سے ان کا رویہ بدل رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سمندری حیاتیات کے ماہرین نے ریو ڈی جنیرو کے قریب ساحل سے 13 نوز شارک پر ایک تحقیق کی جس میں ان مچھلیوں کے پٹھوں اور جگر میں کوکین کی زیادہ مقدار ہونے کا پتا چلا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ شارک مچھلیاں یہ منشیات کیسے کھا رہی ہیں، اس حوالے سے کئی قیاس آرائیاں اور افواہیں موجود ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کوکین ممکنہ طور پر منشیات تیار کرنے والی غیر قانونی لیبارٹریوں کی نکاسی یا پھر سیوریج کے پانی کے ذریعے سے سمندر میں پہنچتی ہے۔
اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے اسمگلروں کی جانب سے چھپانے یا دیگر جگہ تک پہنچانے کے لیے سمندر میں پھینکے گئے منشیات کے پیکٹس سے یہ شارک مچھلیاں اسے کھا رہی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق سائنسدان فی الحال یہ جاننے میں ناکام ہیں کہ کوکین سے ان مچھلیوں کو کس حد تک نقصان پہنچتا ہے تاہم ساتھ ہی اس بات کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کوکین سے ان کی بینائی کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس سے ان کے شکار کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔