• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈراموں میں فرضی کرداروں کے درمیان نکاح وطلاق کا شرعی حکم (گزشتہ سے پیوستہ)

تفہیم المسائل

جب الیکٹرانک میڈیا نیا نیا آیا تو ٹی وی چینلوں پر مختلف ناموں سے مذہبی پروگرام شروع کیے گئے، ابتدا میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ مذہب کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کے لیے یہ سب کچھ ہورہا ہے، لیکن آگے چل کر پتا چلا کہ یہ صرف مارکیٹنگ ہے، خاص طور پر رمضان المبارک میں اشتہار کے حصول کا ذریعہ ہے، اس کے لیے ضروری سمجھا گیا کہ مختلف مسالک کے علماء کو بٹھایا جائے اور پھر اختلافی سوالات کر کے عوام کی توجہ اپنے پروگرام کی جانب مبذول کرائی جائے۔

بجائے اس کے کہ دینی مزاج کے حامل میزبان کا انتخاب ہوتا،مردوزَن اداکاروں کو میزبان بنانے کا رواج چل پڑا۔ پھر یہ بھی ہوا :صاحبِ فتویٰ علماء کے بجائے اسکرین کے شوقین حضرات کو مفتی کے لبادے میں بٹھا دیا گیا ،کہیں عامل لاکر بٹھادیے گئے اور دین ومذہب جس سنجیدگی اور احترام کے ماحول کا تقاضا کرتا ہے ، وہ نہ رہا۔ مذہبی خِلافیات کو زیرِ بحث لایا گیا تاکہ جدید نسل کو یہ باور کرایا جائے کہ مذہب ملانے کے لیے نہیں باہم لڑانے کے لیے ہے۔

ایسے میں ہر عالم اپنے ساتھ اپنے عقیدت مندوں کو لاکر حاضرین میں بٹھانے لگے تاکہ تالیاں بجیں اور داد ملے، پھر آگے چل کر میزبان اسلامی اسکالر کہلانے لگے اور تقدس باقی نہ رہا۔ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہر مفتی یا عالم عقلِ کُل ہوتا ہے اور ہر سوال کا جواب اُسے ازبر ہوتا ہے،لیکن دیانت کا تقاضا یہ ہے :کسی سوال کے جواب کی بابت اطمینان نہ ہو تو محض ظن وتخمین پر مبنی جواب نہ دیا جائے ،بلکہ یہ کہا جائے: آئندہ پروگرام میں اس کا مطالعہ کر کے جواب دوں گا یا اگر جواب میں کوئی سہو یا غلطی ہوگئی ہوتو سنجیدگی کے ساتھ آئندہ پروگرام میں اس کی تصحیح کرلی جائے، ایسے ہی حالات کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے پیش گوئی فرمائی تھی: ترجمہ: ’’بے شک اللہ علم کو (اس طرح) نہیں اٹھائے گا کہ علم کو بندوں (کے سینوں)سے نکال لے، بلکہ علمائِ (حق) کے اٹھانے سے علم کواٹھالے گا،حتیٰ کہ جب وہ کسی عالم کو باقی نہیں رکھے گا تو لوگ جاہلوں کو مذہبی پیشوا بنالیں گے، پھراُن سے (مذہب سے متعلق) سوالات کیے جائیں گے تو وہ جہالت پر مبنی فتوے دیں گے(یعنی عُجبِ نفس کے سبب وہ اپنی لاعلمی کا اعتراف نہیں کریں گے) ، پس خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے،(صحیح البخاری:100)‘‘۔

البتہ جوثقہ مفتیانِ کرام ٹی وی چینلوں پرعوام کی رہنمائی کرتے ہیں یا اپنے یوٹیوب چینل پر بیٹھ کر تبلیغ کرتے ہیں یا دینی مسائل کا جواب دیتے ہیں، ان کا وجود غنیمت ہے ،علماء سے رہنمائی لے کر ایسے ذی علم مفتیانِ کرام کے پروگرام کو دیکھنا اور سننا چاہیے۔