• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ارشد ندیم کی ریکارڈ ساز پرفارمنس، پاکستان نے 40 سال بعد گولڈ میڈل جیت لیا

پیرس اولمپکس میں ریکارڈ ساز پرفارمنس دیتے ہوئے ارشد ندیم نے پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوادیا۔ یہ انفرادی مقابلوں میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل بھی ہے۔  

گولڈ میڈل کے حصول کےلیے 12 کھلاڑی میڈل پر نظر جمائے لمبے ترین فاصلے پر جیولین پھینکنے کی کوشش کی۔ 

گرینیڈا کے پیٹر اینڈرس نے پہلی تھرو 84.70 میٹر کی پھینکی جبکہ ٹرینیڈاڈ این ٹوباگو کے کیشور نے پہلی تھرو 86.16 میٹر کی پھینکی۔ 

بھارت کے نیرج چوپڑا کی پہلی تھرو ضائع ہوگئی وہ پھینکتے ہوئے فاؤل کرگئے۔ فن لینڈ کے لاسی نے 78.81 میٹر کی پہلی تھرو کی۔

پاکستان کے ارشد ندیم اور جرمنی کے جیولین ویبر پہلی تھرو نہ کرسکے تھے۔

ارشد ندیم نے اپنی دوسری تھرو میں 92.97 میٹرو کی تھرو کردی جو اب تک کا اولمپکس ریکارڈ بھی ہے۔ 

خیال رہے کہ اولمپکس میں سب سے زیادہ لمبی تھرو کا ریکارڈ ناروے کے ایندریاس تھورڈکلسین کا تھا جنہوں نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں 90 اعشاریہ 57 میٹر کی تھرو کی تھی۔  

ارشد ندیم نے اپنی آخری تھرو 91.79 میٹر پھینک کر ایک ہی مقابلے میں دو مرتبہ 90 میٹرز سے زائد کی تھرو پھینک دی۔ 

پاکستان کے اولمپکس میڈلز پر نظر

پاکستان نے آخری مرتبہ 1984 میں گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ پاکستان کا آخری میڈل 1992 میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا اور یہ بھی فیلڈ ہاکی میں حاصل ہوا تھا۔ 

اس سے قبل پاکستان نے انفرادی مقابلوں میں صرف ایک میڈل جیتا تھا اور یہ میڈل شاہ حسین شاہ نے جوڈوکا میں 1988 میں جیتا تھا۔ 

قوم کی دعائیں

ادھر پوری قوم ارشد ندیم کی کامیابی کےلیے دعائیں کرتی رہی۔ کھلاڑی، فنکار، اداکار، سیاستدان ہر ایک کی زبان پر صرف ارشد ندیم کا نام تھا۔ 

سب کی خواہش اور دعا تھی کہ ارشد ندیم پاکستان کا سب ہلالی پرچم بلند کریں۔

ارشد ندیم کی اہلیہ نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے ساتھ ساتھ پورا ملک ارشد ندیم کےلیے دعا کر رہا ہے، محلے کے لوگ بھی ارشد ندیم کی کامیابی کےلیے دعاگو تھے۔

فائنل مقابلے کی ترتیب

پہلے مرحلے میں تمام 12 ایتھلیٹس نے تین، تین بار جیولین پھینکیں۔ تین باریوں کے بعد 8 بہترین تھرو کرنے والے ایتھلیٹس نے مزید تین باریاں لیں۔ 

مجموعی چھ باریوں میں سب سے بہتر تھرو پلیئر کی حتمی تھرو قرار پائی۔ جبکہ ارشد ندیم کی دوسری اور مقابلے کی پہلی لیگل تھرو ہی 92 اعشاریہ 97 میٹر تک جاپہنچی جس نے ارشد کو گولڈ میڈل کا حقدار بھی بنوادیا۔ 

سیزن بیسٹ

پاکستان کے ارشد ندیم 86.59 کے سیزن بیسٹ کے ساتھ فیلڈ پر اترے۔ فائنل میں شامل چار کھلاڑیوں کی سیزن بیسٹ تھرو ارشد سے بہتر تھی۔

انڈیا کے نیرج چوپڑا کی سیزن بیسٹ 89.34 میٹر جبکہ جیکب ویڈلیخ کی سیزن بیسٹ 88.65 تھی۔ گرینیڈا کے اینڈریسن پیٹرز کی سیزن بیسٹ 88.63 تھی جبکہ جرمنی کے جولین ویبر کی سیزن بیسٹ 88.37 تھی۔

90 میٹرز

فائنل میں شامل 12 کھلاڑیوں میں سے پانچ کھلاڑی 90 میٹر سے طویل تھرو کا پرسنل بیسٹ رکھتے تھے۔

ارشد ندیم کی پرسنل بیسٹ تھرو 90.18 میٹرز تھی۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز 93.07 میٹر، کینیا کے جولیس یگو 92.72 میٹرز اور جمہوریہ چیک کے جیکب ویڈلیخ 90.88 میٹرز کی تھرو کرچکے تھے۔

کوالیفائنگ راؤنڈ

کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم نے 86.59 میٹر کی تھرو کی تھی۔ نیرج چوپڑا 89.34 میٹر، پیٹرز اینڈرسن 88.63 میٹر اور جولین ویبر 87.76 میٹرز کی تھرو کے ساتھ فائنل میں آئے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید