کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وفاقی حکومت کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو پچاس لاکھ روپے معاوضہ دینے کے فیصلے کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی گئی، یہ درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی کے سابق و معروف قانون دان صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔ جس میں انہوں نے وفاقی حکومت کے کابینہ کے فیصلے مصدرہ 2 اگست 2024 کی روشنی میں ملک کے لاپتہ افراد کے لواحقین کو مبلغ پچاس لاکھ روپے معاونت کی منظوری کو چیلنج کرتے ہوئے اس کو بنیادی حقوق سے روگردانی و لوگوں کے عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف قراردیا ہے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہر شہری آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت ملک کا وفادار ہونے کا پابند ہے آئین قانون کے تابع آرٹیکل 4 کے تحت حکومت کو قانون کی عمل داری کا پابند بناتا ہے اسی طرح بنیادی حقوق کے آئینی آرٹیکل 9 کے تحت حکومت ہر شہری کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ دار ہے لواحقین کو نقد رقم کی ادائیگی کا منصوبہ حکومت کی ناکامی و فرائض سے غفلت اور آئین کے آرٹیکل 5 سے روگردانی اور آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت حاصل بنیادی حق میں عزت نفس کے تحفظ سے انحراف ہے اس کے علاوہ ماضی قریب و بعید کی نصف صدی سے زائد قائم حکومتیں باالعموم جبکہ 1972 سے 1978 اور 2013 سے 2023 کے ادوار میں فراریوں و گوریلاؤں کو پہاڑوں سے اتارنے کے نام پر اربوں روپے کا قومی خزانے کو ٹیکہ لگایا گیا نہ کوئی فراری واپس آیا نہ ہی اسلحہ سرنڈر کیا گیا اور نہ ہی بلوچستان میں امن قائم ہوسکا مگر ان پیسوں کا حساب تک نہیں لیا گیا اسی طرح یہ مجوزہ پیسے بھی حقیقی ورثاء جان کے بدلے میں پیسے وصول نہیں کریں گے البتہ انتظامی لحاظ سے جھوٹی فہرستوں کے ذریعے ان رقوم کے استعمال سے بدعنوانی کو تقویت ملے گی۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہےکہ وفاقی سیکریٹری کیبنٹ و داخلہ و وفاقی وزیرقانون و صوبائی ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو طلب کرکے اس مجوزہ منصوبے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانے کو لوٹ مار سے بچایا جائے۔