تحریر: سیّد اقبال حیدر… فرینکفرٹ سرزمین فلسطین کی تاریخ قربانیوں سے سجی ہے۔ مشرقی یروشلم میں قبلہ اوّل مسجد اقصیٰ مسلمانوں کیلئے خانہ کعبہ اور مسجد نبویﷺ کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے جس کے حصول کے لئے مختلف ادوار میں قربانیوں کا سلسلہ جاری رہا جو آج بھی جاری ہے،قبلہ اوّل کی حفاظت تمام عالم اسلام کا فرض ہے، یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں سے رسول اکرم ﷺ نے سفر معراج سے قبل تمام پیغمبروں کی امامت فرمائی ،اسی مقدس سرزمین کے حصول کی جنگ فلسطینی مسلمان1948 سے لڑ رہے ہیں اور اس مقصد کیلئے قربانیاں دینے کا فریضہ پشت در پشت سرانجام دے رہے ہیں،قبلہ اوّل کیلئے فلسطینی مجاہد اپنی جان،مال، اولاد سب کچھ قربان کر رہے ہیں اور ان قربانیوں کے بعد بھی ان کے چہروں پر تھکان نہیں نورانی مسکراہٹ اور پیشانی پر سجدۂ شکر کی مہریں نظر آتی ہیں، ارضِ فلسطین میں پچھلے 9ماہ سے قتل غارت کا بازار گرم ہے جس میں لگ بھگ 50 ہزار بے گناہ معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں، بوڑھوں اور خواتین کی ہے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کے 2.4 ملین افراد گھر سے بے گھر ہو چکے ہیںغزہ کی خون سے رنگین پٹی چیخ چیخ کر انسانیت کے علمبرداروں کو مدد کے لئے پکار رہی ہے مگر دنیا بے حسی کا شکار ہے، مغربی ممالک کی حکومتیں تو ایک طرف دنیا کے بااثر اسلامی ممالک کے سربراہان بھی مجرمانہ خاموشی کاشکار ہیں مغربی ممالک اور اسلامی ممالک کی لاکھوں کی تعداد میں عوام نے فلسطینی پرچم ہاتھوں میں لئے سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی مظالم کے خلاف اوربے گناہ فلسطینیوں کے حق میں مسلسل مظاہرے کئے مگر ان ممالک کے حکمرانوں کی کارکردگی بے جان بے معنی مذمتی بیانات کی حد تک محدود رہی،جس کے نتیجے میں صہیونی طاقتوں کے حوصلے بڑھ کے آسمان کو چھونے لگے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اور سلامتی کونسل نے فلسطین کو آذاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے کئی قراردادیں بھی پاس کیں،ہالینڈ کی عالمی عدالتِ انصاف نے بھی اپنے فیصلوں کے تحت غزہ میں ہونے والے مظالم کو انسانی حقوق سے متعلق عالمی قوانین کے منافی قرار دیا اور اقوام متحدہ کے ذمہ دار رکن ممالک سے تقاضا کیا کہ وہ اس ظلم کو رکووانے میں اپنا کردار ادا کریں مگر یہ سب قرار دادوں کی حد تک ہی محدود رہا اس سلسلے میں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا انسانی قدروں کے محافظ اس ظلم کے آگے سرنگوں دکھائی دے رہے ہیں،حالیہ فلسطینی لیڈراسماعیل ہانیہ پر ایران میں قاتلانہ وار کے نتیجے میں دنیا بھر سکتے کے عالم میں ہے ،ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے اسماعیل ہانیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کی سرزمین پران کے معزز مہمان کا قتل کیا ہے جس کا بدلہ ہمارے لئے فرض ہے،ایران کے علماء کرام کے شہر ’’قم کی مسجد جمکران‘‘ میں سرخ پرچم کا لہرا دینا انتقام لینے کا اعلان ہے،ایران کے ساتھ عراق،سیریا،یمن،لبنان کھڑے نظر آ رہے ہیں،حماس نے اسرائیل پر حملوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے،عراق میں امریکی اڈے پر حملے نے بھی مغربی ممالک کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے امریکہ اور یورپین ممالک اسرائیل کی حمائت کا اعلان توکر چکے ہیں لیکن ایران کے متوقع ردِّعمل کے بے چینی سے منتظر ہیں امریکہ کا ازلی حریف روس اور اس کے ساتھ چین اور شمالی کوریا ایران کی حمایت کر رہے ہیں اسمٰعیل ہانیہ کے جانشین فلسطینی تنظیم حماس کے نئے سربراہ یحی السنوار نے ایران کے ساتھ الحاق اوراپنی پالیسیوں کو جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے باقی مسلم ممالک میں سے کچھ خاموش تماشائی ہیں ،امریکہ کے بحرے بیڑے اور برطانیہ کے جنگی جہاز اسرائیل کے تحفظ کے لئے تیار ہیں،اسرائیل کی حمائت میں کچھ یورپین ممالک اور امریکہ کا گٹھ جوڑ اور مقابلے میں چین،روس ،ایران،شمالی کوریا کے اعلانات اگر تیسری جنگ عظیم کا سبب نہ بھی بنے تب بھی دنیا کے سامنے بدامنی تباہی کی یلغار نظر آرہی ہے۔