• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:(۱) ایک شخص نے جھگڑے کے دوران اپنی بیوی سے انگریزی میں کہا: ’’تم میری بیوی نہیں ہو‘‘، پھرتین مرتبہ کہا: ’’ تمہیں طلاق ‘‘، کیا اس سے تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی؟(مدثر حسین، نیویارک ،امریکا )

جواب: صورتِ مسئولہ میں برصدقِ بیان سائل شوہر کا یہ کہنا : ’’ تم میری بیوی نہیں ہو ‘‘، الفاظِ طلاق میں سے نہیں ہے اور اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ،علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ شوہر اپنی بیوی کو اگرچہ طلاق کی نیت سے کہے:’’ تم میری بیوی نہیں ہو‘‘، مختار مذہب کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوگی ، ’’جواہرالاخلاطی ‘‘ میں اسی طرح ہے، (فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص: 386)‘‘۔

شوہر کا جملہ :’’ تمہیں طلاق ‘‘ ، ناقص ہے ، یہاں انشائے طلاق موجود نہیں ہے اور یہ معلوم نہیں کہ شوہر کیاکہنا چاہتاہے ، طلاق دیتا ہوں یادوں گا ،تو شوہر کی منشاء واضح نہیں ہے، بلکہ شوہر کا اپنے جملے ناقص چھوڑنا اس بات کا قرینہ ہوسکتا ہے کہ اس کا مقصود طلاق دینا نہیں تھا، لہٰذا مذکورہ جملوں سے فی الحال کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔( واللہ اعلم بالصواب )