• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر دفاع خواجہ آصف کو جنرل باجوہ کے متعلق بات چیت سے روک دیا گیا؟

انصار عباسی

اسلام آباد :…شہباز شریف کی حکومت سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر وزیر دفاع خواجہ آصف کی تنقید کی وجہ سے بے چین نظر آ رہی ہے۔ ایک اہم وفاقی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا ہے کہ وزیر دفاع نے جو کہا وہ شہباز حکومت کی پالیسی ہے اور نہ نون لیگ کی۔ 

انہوں نے کہا کہ فی الوقت حکومت کی توجہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید پر مرکوز ہے جنہیں فوجی حکام نے گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ پر تنقید کیلئے حکومت کی کوئی پالیسی نہیں جبکہ ہر کوئی اس بات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے کہ جنرل فیض نے کیا کچھ کیا ہے اور وہ کیسے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قیادت کے ساتھ رابطوں میں رہے۔ 

تاہم، وزیر نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی کہ میاں نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو ’’ہدایت‘‘ کی ہے کہ وہ جنرل فیض کے بارے میں بات کرنے سے گریز کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی۔ اہم عہدے پر فائز نون لیگ کے ایک اور ذریعے نے بتایا کہ خواجہ آصف اب جنرل باجوہ کے بارے میں شاید بات نہ کر پائیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا خواجہ آصف کو وزیر اعظم شہباز شریف یا نون لیگ کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے ایسا کرنے سے روکا گیا ہے تو ذریعے نے کہا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں لیکن انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں وزیر دفاع کو خاموش رہنے کی درخواست کی گئی ہے۔ 

خواجہ آصف گزشتہ چند روز سے ٹی وی ٹاک شوز میں الزام عائد کرتے نظر آئے ہیں کہ جنرل باجوہ نے ملک میں مارشل لاء لگانے کی دھمکی دی تھی کیونکہ وہ نومبر 2022 میں اپنی مدت ملازمت میں دوسری مرتبہ توسیع چاہتے تھے۔ 

تاہم، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نے اس بات کی تردید کی اور کہا کہ جنرل باجوہ نے توسیع نہیں مانگی تھی۔ انہوں نے اشارتاً کہا کہ ممکن ہے کچھ باتیں خواجہ آصف کے ذہن سے نکل گئی ہوں۔ 

بعد ازاں ایک ٹاک شو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ان کی یادداشت اچھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بہت ممکن ہے کہ میں مستقبل کی پیشگوئی نہیں کر سکتا لیکن ماضی کے حوالے سے میری یادداشت محفوظ ہے۔‘‘ 

وزیر دفاع نے زور دے کر کہا کہ ’’جنرل باجوہ نے ایک نشست میں کہا تھا کہ وہ ملک میں مارشل لا لگائیں گے۔‘‘ خواجہ آصف کے اس بیان کے بعد، ملک احمد خان نے ایک ٹاک شو میں ایک مرتبہ پھر اصرار کیا کہ جنرل باجوہ نے کئی مواقع پر اسی موقف کو دہرایا کہ وہ توسیع نہیں چاہتے۔

اہم خبریں سے مزید