• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اور KP نے فوری طور پر بجلی سستی کرنے سے ہاتھ کھڑے کرلئے

کراچی (نیوز ڈیسک) سندھ اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے فوری طور پر بجلی سستی کرنے کے معاملے پر ہاتھ کھڑے کرلئے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پنجاب میں بجلی سستی کرنے کے فیصلے پر کہا ہے کہ حکومت کو وہ فیصلہ کرنا چاہئے جو دیر پا ہو، دو ماہ بعد کیا ہوگا، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ 375روپے کم کرکے کتنی غربت کم ہوجائے گی، پنجاب کو پورے پاکستان کے وسائل مل جاتے ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ ہر حکومت کی ترجیح ہے کہ وہ عوام کو ریلیف دے لیکن جب ہم ریلیف کا سوچتے ہیں تو آپٹکس کو مد نظر رکھتے ہیں، پنجاب میں دو مہینے کی ریلیف تو مل جائے گی اس کے بعد کیا ہوگا ہم یہ سمجھتے ہیں حکومت کو وہ فیصلہ کرنا چاہیے جو دیر پا ہو۔ 64 ارب خرچ کرنے سے دو ماہ کا ریلیف ملے گا عوام پھر اسی پریشانی میں مبتلا ہوجائیں گے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جہاں پر 77ارب روپے خرچ کر کے تقریباً ڈھائی پونے تین روپے مستقل طو رپر ریٹ کم ہوسکتا ہیں۔ ایک پرپوزل ہے اگر وفاقی حکومت مناسب سمجھتی ہے کہ اگر 64 ارب صوبائی حکومت ڈالتی ہے اور اتنی ہی وفاقی حکومت دیتی ہے تو ایک سو اٹھائیس ارب میں چار سوا چار ارب کی سبسڈی لانگ ٹرم بنیاد پر شہریوں کو دے سکتے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان کے وسائل کا 51 فیصد پنجاب کو ملتا ہے اگر 45 ارب روپے عوام کے پیسے عوام کو دے رہے ہیں اس میں کوئی بڑی ڈیل نہیں ہے۔ سندھ ہو یا پختونخوا یہ دونوں سستی بجلی پیدا کر رہے ہیں، پختونخوا میں اس وقت چھ سے سات روپے فی یونٹ ساڑے پانچ ہزار میگاواٹ پیدا کرتے ہیں، سندھ میں بھی بیس سے تیس کے درمیان لوکل بجلی پیدا کی جاتی ہے اصل وجہ پنجاب کو بجلی دینے کے لیے جو غلط پروجیکٹ لگائے گئے امپورٹڈ کول کی بجلی بنتی ہے 75روپے یونٹ آر ایل این جی کی بتیس سے پینتیس روپے بنتی ہے اور سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ امپورٹڈ کول والی بجلی جو پانچ ہزار میگاواٹ ہے وہ صرف بارہ فیصد چلی ہے۔ جبکہ آر اینل اینی جی پچاس فیصد چلی ہے۔ پنجاب کو دس ہزار میگاواٹ دینے کے لیے آج ہم سب اس کی ادائیگی کر رہے ہیں ۔

اہم خبریں سے مزید