کراچی(جمشیدبخاری)سمندری آلودگی کے سبب کراچی کا 129کلومیٹر ساحل ڈیڈزون میں تبدیل ہورہا ہے،مینگروز کے جنگلات متاثر، مچھلی کیکڑااور جھینگوں کی27سے زائد اقسام ناپید ہوچکیں۔ ملکی اور غیرملکی غیرسرکاری تنظیموں نے سمندری آلودگی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے سمندری آلودگی کم کرنے پر زور دیا ہے آلودگی کے سبب کیماڑی تامنوڑہ سمندر کا پانی سیاہ رنگ میں تبدیل ہوچکا ہے مینگروز کے جنگلات کو شدیدنقصان کے ساتھ ساتھ مچھلی، کیکڑااور جھینگوں کی 27 سے زائد اقسام ناپید ہوچکی ہیں یا پھرنقلی مکانی کرگئی ہیں سمندر میں10 ناٹیکل میل کے اندر مچھلی ناپید ہونے کے سبب ماہی گیری سے وابستہ 20 لاکھ افرادشدید متاثر ہو گئے ہیں ، سمندری آلودگی کے سبب کراچی کا 129 کلومیٹر ساحل ڈیڈزون میں تبدیل ہوتا جارہا ہےسمندری علوم کے ماہرین کے مطابق سمندری آلودگی کے سبب وائٹ پمفرے، پمپس ، تارو،پمتو، مکری، سکیمو، درمورس، کمرہنس، گٹارس، کرگن فش انتہائی خطرناک حدتک کم ہوچکی ہے یہ مچھلی یورپ کوبرآمدکی جاتی تھی ،جبکہ دندیا، دوتر، ڈانٹھی، بھنور، بوئی، سومئی مینگرتارلی،بانگڑاجرلی سمیت 27اقسام کی مچھلیاں ساحل سے 10ناٹیکل میل کے اندر دستیاب نہیں، یہ مچھلی یا تو ناپید ہوچکی ہے یا نقل مکانی کرکے گہرے پانی میں جاچکی ہیں، جس کی وجہ سے چھوٹی لانچوں کے ماہی گیرانتہائی پریشان ہیں اور ان کی معاشی حالت ابترہوتی جارہی ہے ۔ ای پی اے کے ذرائع کے مطابق، ملیر اور لیاری ندی سے 450 ایم جی ڈی سیوریج کا پانی روزانہ سمندر میں جارہا ہے جبکہ 600ایم جی ڈی صنعتی اور175ایم جی ڈی چمڑے کے کارخانوں کا خطرناک زہریلا پانی بھی سمندر بردکیا جارہا ہے جبکہ کیماڑی، شیریں جناح کالونی، ماڑی پور،لیاری، مچھرکالونی، کلفٹن سی ویو ڈی ایچ اے فیز 8 دودریائے کے کنارے بنے ریسٹورنٹس سمیت ساحل کے قریب تعمیر شدہ ہزاروں فلیٹس کے سیورٰج کا پانی ٹریمنٹ کے بغیر سمندر برد ہو رہا ہے کا جبکہ دیگر آبادیوں کاسیوریج پانی بھی سمندر میں جارہا ہے۔