• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارساز حادثے میں جان بحق آمنہ کے آخری الفاظ سوشل میڈیا پر وائرل

موٹر سائیکل سوار آمنہ اور اسکے والد عمران عارف جائے وقوعہ پر ہی بحق ہوگئے--- فائل فوٹو
موٹر سائیکل سوار آمنہ اور اسکے والد عمران عارف جائے وقوعہ پر ہی بحق ہوگئے--- فائل فوٹو

کراچی کے علاقے کارساز پر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی آمنہ کے آخری الفاظ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 4 روز قبل گاڑی کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والی آمنہ کا آخری واٹس ایپ اسٹیٹس کا اسکرین شارٹ وائرل ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ جاں بحق ہونے والی آمنہ گھر میں سب سے چھوٹی اور باپ کی لاڈلی تھی، باپ نے پاپڑ بیچ بیچ کر بیٹی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا تھا۔

جامعہ کراچی سے ڈگری مکمل کرنے کے بعد آمنہ نے نوکری کا اغاز کیا اور انتقال سے قبل بزنس کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے نجی جامعہ میں زیرِ تعلیم تھی۔

اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر ایک گروپ میں آمنہ عارف کی گزشتہ برس کی گئی پوسٹ بھی شیئر کی گئی تھی۔

مذکورہ فیس بُک گروپ کی ایڈمن کنول احمد نے آمنہ عارف کی گزشتہ برس کی گئی پوسٹ کا اسکرین شاٹ حال ہی میں سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس میں زندگی سے بھرپور نوجوان لڑکی نے اپنی والدہ کی خدمات کو سراہاتے ہوئے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا تھا اور اپنی تمام تر کامیابیاں ان کے نام کی تھی۔

اب متوفی کی ایک دوست کی جانب سے شیئر کیا گیا متوفیہ کا آخری واٹس ایپ اسٹیٹس بھی سوشل میڈیا کی زینت بن گیا ہے، جس میں آمنہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

اس بات سے بے خبر کہ مذکورہ خیالات و الفاظ اس کے آخری ثابت ہوں گے، اس نے والدین سے درخواست کی کہ اپنی بیٹیوں کو یہ نہ کہیں کہ جب اپنے سسرال جاؤ گی تو پتہ چلے گا، بلکہ یہ کہیں کہ سسرال بھی ایسا ہی ملے جو تمام ناز نخرے اُٹھائے تاکہ لڑکیاں شادی سے نہ گھبرائیں۔

خیال رہے کہ 19 اگست کو کارساز کے قریب تیز رفتار گاڑی ایسی بے قابو ہوئی کہ موٹر سائیکل سواروں کو روندتے ہوئے گزر گئی۔

حادثے میں موٹر سائیکل پر سوار آمنہ اور اس کے والد 60 سالہ عمران عارف جائے وقوع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

خاص رپورٹ سے مزید