• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بچوں کو جرائم کی تربیت دینے والے چور اسکول

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

وسطی بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے تین دور دراز کے دیہات اپنے چور اسکولوں کے لیے مشہور ہیں، ان چور اسکولوں میں 12 سال تک کے کم عمر بچوں کو تجربہ کار مجرم بننے کیلئے جیب کاٹنے، چوری اور ڈکیتی کی تربیت دی جاتی ہے۔

یہ غیر معروف دیہات جن کے نام کاڈیا، گلکھیڈی اور ہلکھیڈی ہیں، مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور یہ تینوں دیہات کم عمر نوجوانوں کو جرائم کےلیے تربیت دینے کی نرسریاں ہیں۔

جہاں والدین اپنے بچوں کی تربیت کے لیے 2,400 سے 3,600 تک ٹیوشن فیس ادا کرتے ہیں تاکہ بچے اس تاریک فن جیسے کہ جیب کترنے، پرہجوم جگہ پر بیگ چھیننے، ڈکیتی، بینک اکاؤنٹ چوری، پولیس کو چکمہ دینے اور پکڑے جانے کی صورت میں پولیس کی مار کو برداشت کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ 

ان نام نہاد چور اسکولوں نے بھارت کی تاریخ کے کئی بدنام زمانہ جرائم پیشہ مجرم پیدا کیے ہیں، لہٰذا انتہائی غریب اور کم تعلیم یافتہ وہ خاندان جو اپنے بچوں کو مناسب تعلیم دینے سے قاصر ہوتے ہیں وہ ان جرائم پیشہ اسکولوں کا رخ کرتے ہیں۔

وہاں والدین مجرموں کے سرغنہ سے ملکر بچوں کو انکے حوالے کرتے ہیں، بعدازاں جرائم کی دنیا کی گریجویشن کے بعد یہ بچے گینگ میں شمولیت اختیار کرتے ہیں جس پر گینگ لیڈر ان بچوں کے خاندانوں کو سالانہ تین سے پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرتے ہیں۔ 

دلچسپ و عجیب سے مزید