لندن (پی اے) حکومت عوام کی صحت بہتر بنانے کیلئے بعض کھلے مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی پر غور کر رہی ہے جبکہ beer گارڈنز اور فٹبال اسٹیڈیم کے باہر بھی سگریٹ نوشی پر پابندی کے علاقے میں شامل کرلئے جائیں گے۔ جن دوسرے مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی لگائے جانے کی توقع ہے، ان میں چھوٹے پارکس، آؤٹ ڈور ریسٹورنٹس اور ہسپتال شامل ہیں۔ ایک سرکاری ترجمان نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا کہ ایسا کوئی منصوبہ زیر غور ہے یا نہیں اور کہا کہ ہم لیکس پر تبصرہ نہیں کرتے۔ سگریٹ نوشی کے سبب برطانیہ میں ہر سال کم وبیش 80,000افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ این ایچ ایس پر بے پناہ دباؤ پڑتا ہے، جس سے ٹیکس دہندگان پر بلینز پونڈ کا بوجھ پڑتا ہے۔ ہم نے بچوں اور سگریٹ نہ پینے والوں کے تحفظ کا تہیہ کر رکھا ہے اور ہم برطانیہ کو سگریٹ نوشی سے پاک بنانے کیلئے مختلف اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔ 2007 میں لیبر پارٹی کی حکومت نے عام مقامات اور ملازمت کی جگہ پر پورے برطانیہ میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی تھی، سگریٹ نوشی سے پاک علاقے متعارف کرائے جانے کے بعد این ایچ ایس میں دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے انگلینڈمیں مریضوں کی داخلے کی شرح میں 2.4 فی صد کمی ہوگئی تھی۔ اس کے نتیجے میں ہسپتالوں میں12,000 کم مریض داخل کرائے گئے اور این ایچ ایس کو صرف پہلے سال کے دوران 8.4 ملین پونڈ کی بچت ہوئی، اس کے علاوہ اس پابندی کے بعد پہلے سال کے دوران سانس کے مرض میں مبتلا بچوں کے داخلے کی شرح میں 12.3 فیصد کمی ہوئی اور 3 سال کے دوران ہسپتال میں داخل کرائے جانے والے بچوں کی تعداد میں کم وبیش 6,803 کمی ہوئی۔ سابق وزیراعظم رشی سوناک نے گزشتہ سال اپنے ٹوباکو اور ویپس سے متعلق بل کے ذریعے سگریٹ نوشی کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا تھا، اس بل کی مختلف طبقہ حیات کی جانب سے خوب پذیرائی کی گئی تھی لیکن انتخابات کے اعلان کی وجہ سے یہ بل پس منظر میں چلا گیا۔