• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP میں گورننس کا ایشو بہت سنجیدہ‘ کوئی پالیسی نہیں‘ سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ)سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعدخیبر پختونخوامیں مالی تباہی ہوئی ہےاس وقت خزانے میں پیسے نہیں ہیں‘اندرونی اختلافات کی وجہ سے حکومت فوکس نہیں کرپارہی ‘بہت سارے پاور سینٹرز بن گئے ہیں‘گورننس کا ایشو بہت سنجیدہ ہے سمت بھی نہیں ہے‘ان کے پاس کوئی مستقل پروگرام‘ پالیسی اور وژن نظر نہیں آرہا‘صوبائی حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ عمران خان کو کیسے رہا کرایا جائے‘نا اہل اور نکموں کو کابینہ میں شامل کیاگیاہے ۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی اسماعیل خان ‘ارشدعزیز ملک اورمحمودجان بابر نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینئر صحافی اسماعیل خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کاٹی ٹی پی کے حوالے سے اپنا ایک اسٹینڈ رہاہے‘بانی پی ٹی آئی کا ابھی تک موقف یہ ہے کہ ڈائیلاگ ہونا چاہئے۔آن گراؤنڈ صورتحال مختلف ہے۔صوبے کے دو اور بڑے مسئلے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردی پر فوکس نہیں ہے۔پہلا صوبے کامالی بحران ہے ۔سی ٹی ڈی، پولیس کو جو وسائل چاہئے تھے وہ ان کو نہیں مل پارہے۔پاور سینٹرز بہت سارے بن گئے ہیں ۔ کچھ پاور سینٹرز اسلام آباد سے کنٹرول ہورہے ہیں۔ ایسے ڈپارٹمنٹ بھی ہیں جن کا کنٹرول حکومت کے پاس نہیں ہے۔ہر فرد واحد کا اپنا ڈپارٹمنٹ ہے جس کی خواہش پر وہاں افسر تعینات ہوتے ہیں۔ علی امین گنڈا پور کے خلاف جو کو ہورہا تھا ایک ایک کرکے سب کو ہٹا رہے ہیں۔سینئر صحافی ارشد عزیز ملک نےاظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ صوبے کی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے‘بعض علاقوں میں طالبان نکلتے ہیں‘یہاں رات کو تھانے بند ہوجاتے ہیں۔ کے پی کی پوری حکومت اس وقت اسلام آباد میں بیٹھی ہے۔

اہم خبریں سے مزید