کراچی، لندن ( محمدمنصف، سعید نیازی ) برطانوی اخبار نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آکسفورڈ یونیورسٹی کے انتخاب پر سوالات اٹھا دیئے، اخبار کے ایک مضمون میں عمران خان کو طالبان دوست اور اسامہ بن لادن کا حامی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کی نامزدگی آکسفورڈ یونیورسٹی کی گریجویٹس خواتین کی توہین ہے۔
بانی پی ٹی آئی اسامہ بن لادن کے بھی حامی رہے، 14سال سزا ہوچکی، ایسی صورت میں کیسے دستیاب رہ سکیں گے، سوالات اٹھادیئے، اخبار کا کہنا ہے کہ خاتون امیدوار لیڈی ایلش نجیولینی بہترین انتخاب ہوگا، عمران خان نے جیل سے کہا ہے کہ انہوں نے جیل سے آکسفورڈ کا نیا چانسلر بننے کے لیے اپنی نامزدگی جمع کرائی ہے کیونکہ یونیورسٹی نے ان کے ابتدائی سالوں میں ان کی مدد کی تھی اور اب لوٹانے کا وقت ہے۔
تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ کے چانسلر کیلئے اپلائی کرنے پر برطانوی اخبار گارڈین میں بانی پی ٹی آئی کیخلاف ایک اور کالم لکھ دیا گیا۔ صحافی کیتھرین بینیٹ نے بانی پی ٹی آئی کے انتخاب کو آکسفورڈ جیسی یونیورسٹی کی روایات اور اخلاقی اقدار کے منافی قرار دے دیا۔
اخبار کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی بطور چانسلر نامزدگی آکسفورڈ کی خواتین کی توہین ہے کیونکہ وہ خواتین کے حقوق کے خلاف سرگرم طالبان کے حمایتی ہیں۔ اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی نے ماضی میں خواتین کے لباس کو خواتین کے ساتھ ہونے والے حراسگی کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا اور زیادتی کی وجہ قرار دیا۔
برطانوی اخبار گارڈین نے بانی پی ٹی آئی کو اینڈریو ٹیٹ سےتشبیہ دی جو سوشل میڈیا انفلوئنسر ہے اور اکثر خواتین سے متعلق متنازع بیانات دیتے رہتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کا آکسفورڈ یونیورسٹی کا الیکشن لڑنا آکسفورڈ کی خواتین گریجویٹس کی توہین ہے۔
دی گارڈین اخبار نے خاتون امیدوار لیڈی ایلش انجیولینی کو آکسفورڈ یونیورسٹی کے لیے بہترین امیدوار اور ایک اثاثہ قرار دیا ہے۔ اخبار کے مطابق لیڈی ایلش انجیولینی ایک غیر سیاسی اور انتہائی قابل احترام امیدوار ہیں۔ اخبار کے مطابق لیڈی ایلش انجیولینی کے اعلان کہ اگر وہ چانسلر بنی تو وہ یونیورسٹی کو غریب طلباء کے لیے مزید قابل رسائی بنائیں گی کو بھی اجاگر کیا۔
برطانوی اخبار نے بانی پی ٹی آئی کو طالبان دوست بھی قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ کیا طالبان دوست شخص کا چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی انتخاب درست ہوسکتا ہے- اخبار نے بانی پی ٹی آئی کا اسامہ بن لادن کو شہید قرار دینا بھی موضوع بحث بنایا اور اسے عالمی انسداد دہشت گردی بیانیے کے منافی قرار دیا۔
اخبار کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کابل سے امریکا، برطانیہ اور اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کو "غلامی کی زنجیریں توڑنے" پر افغان طالبان کو مبارکباد بھی دی۔ گارڈین کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اسامہ بن لادن کو دہشت گرد کہنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اخبار نے بانی پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی کے چانسلر بننے کی سب سے زیادہ خوشی شاید طالبان اور ان کیلئے ہمدردانہ جذبات رکھنے والوں کو ہی ہو۔ اخبار کے مطابق آکسفورڈ یونیورٹی کے چانسلر کی مدت ایک دہائی کے لئے ہوتی ہے اور چانسلر کو پورے سال خود کو دستیاب رکھنا ہوتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کو 14 سال سزا ہوچکی اور وہ جیل میں ہیں ایسی صورت میں وہ خود کو کیسے دستیاب کر سکیں گے۔ اخبار نے استہزائیہ انداز میں تجویز دی کہ بانی پی ٹی آئی کے انتخاب کی صورت میں انکی نمائندگی کیلئے آکسفورڈ کی تقریبات میں انکی تصویر یا کرکٹ بلے سے کام چلایا جاسکتا ہے۔
اخبار نے چین کی طرف سے ایغور مسلمانوں کے ساتھ روا سلوک کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی چین کی حمایت پر بھی تنقید کی۔ اخبار نے بانی پی ٹی آئی کے آزادی اظہار سے متعلق متنازع بیانات کو یونیورسٹی روایات کیخلاف قرار دیا۔
اس سے قبل ڈیلی میل نے بھی خان کی چانسلر شپ کی امیدواری پر سنگین سوالات اٹھائے تھے اور برطانیہ بانی پی ٹی آئی کو "ڈسگریسڈ" سابق وزیر اعظم جیسے لقب سے تشبیہ دی تھی۔ ایسی شدید تنقید اور بانی پی ٹی آئی کو یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کیلئے ناموزوں قرار دینے سے بانی پی ٹی آئی کی کامیابی کےامکانات کو شدید دھچکا لگا ہے۔
اخبار کے مطابق خاتون وکیل امیدوار لیڈی ایلش انجیولینی کا کہنا ہے کہ اگر وہ چانسلر بن گئیں تو ان کی ترجیح آکسفورڈ کو غریب طلباء کے لئے مزید قابل رسائی بنانا ہوگی۔ وہ اپنے خاندان میں یونیورسٹی جانے والی پہلی خاتون تھیں، اسکاٹ لینڈ کی پہلی خاتون پروکیوریٹر فسکل اور اس کی پہلی خاتون لارڈ ایڈووکیٹ بنیں، بعد ازاں سینٹ ہیوز کالج کی پرنسپل، پھر آکسفورڈ کی پرو وائس چانسلر رہیں۔