’ہوالدیمیر‘ کے نام سے شہرت حاصل کرنے والی جاسوس بیلوگا وہیل مچھلی ناروے کے ساحل پر مردہ پائی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میرین مائنڈ نامی ایک تنظیم نے دو روز قبل ہوالدیمیر کو مردہ حالت میں پایا۔
یہ تنظیم کئی برسوں سے اس وہیل مچھلی کی نقل و حرکت پر نظر رکھی ہوئی تھی۔
تنظیم کے بانی سباسچیئن اسٹرینڈ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہیل کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی اور بظاہر اس کے جسم پر کسی قسم کے زخموں کے نشان بھی نہیں تھے۔
ہوالدیمیر کی اچانک موت اس لیے بھی پُر اسرار ہے کیونکہ اس کی عمر تقریباً 15 برس تھی جبکہ بیلوگا وہیل مچھلیوں کی عمر 60 برس تک پہنچ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ اس وہیل مچھلی نے 2019ء میں سب کی توجہ اس وقت سمیٹ لی تھی جب اسے پہلی بار ناروے کے سمندر میں دیکھا گیا تھا۔
اس پر ایک کیمرہ بندھا ہوا تھا، جس پر ایک مختصر تحریر درج تھی ’سینٹ پیٹرزبرگ کی ملکیت‘، جس کے بعد یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ یہ ایک روسی جاسوس وہیل ہو سکتی ہے۔
یہ اس لیے حیران کن تھا کیونکہ اس قسم کی وہیل مچھلیاں جنوب میں اتنے زیادہ فاصلے پر کم ہی نظر آتی ہیں۔
14 فٹ لمبی اور 2 ہزار 700 پاؤنڈ وزنی اُس وہیل کو دنیا مبینہ روسی جاسوس کے طور پر جانتی ہے کیونکہ روس ماضی میں مچھلیوں کو جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ روس کی جانب سے ایسے الزامات پر کبھی مؤقف نہیں دیا گیا۔
بیلوگا وہیل مچھلی عام طور پر دور دراز اور ٹھنڈے آرکٹک پانیوں میں رہنے کی عادی ہوتی ہیں، تاہم اس کے باوجود یہ مردہ پائی گئی مچھلی انسانوں کے ارد گرد رہنا پسند کرتی تھی۔
اس مچھلی کو پہلی بار ناروے کے سمندروں میں دیکھنے کے بعد ناروے کی خفیہ ایجنسی نے باقاعدہ طور پر تفتیش کرنے کے بعد کہا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ وہیل مچھلی روسی تربیت یافتہ ہے کیونکہ یہ انسانوں سے بہت مانوس ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قید میں گزارا ہے۔
ناورے میں ہی اس مچھلی کو ’ہوالدیمیر‘ کا نام دیا گیا جو مقامی زبان میں ہوال یعنی ’وہیل‘ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نام کو جوڑ کر طنزیہ طور پر بنایا گیا۔