مانچسٹر (ہارون مرزا) نجی تعلیمی ادارے کے طالب علم کو دھوپ سے بچاؤ کیلئے ’’سن سکر ین کریم‘‘ استعمال کرنے پر جان کے لالے پڑ گئے۔ سن سکرین کے استعمال سے اس کے جسم کا بڑا حصہ بری طرح جل گیا اور آبلے پڑنے کے بعد اسے فوری طور پر سرجری کیلئے ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ 10سالہ طالب علم ہیکٹر ہاروے کے جسم کے اوپری حصے پر ایسے آبلے پڑے جیسے کسی نے کھولتا ہوا گرم پانی اس پر پھینک دیا ہو۔ ناٹنگھم سے تعلق رکھنے والا ہیکٹر ہاروے افریقی ساحل سے دور ایک جزیرہ نما کیپ وردے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ چھٹیاں منا رہا تھا،وہ اپنی والدہ نیٹلی ہاروی ،اپنے ساتھی بین لمبرک اور بھائی ہیوگو کے ہمراہ تھا۔ خاندان نے دھوپ سے بچاؤ کیلئے برطانوی سن اسکرین کو پیک کیا جسے انہوں نے اپنے زیادہ تر سفر میں استعمال بھی کیاتاہم چھٹیوں کے آخری دن ایک دکان سے SPF90 کی بوتل خریدنے کا انتخاب کیاانہوں نے29سینٹی گریڈ گرمی میں پول میں جانے سے تقریبا آدھا گھنٹہ قبل اس کا استعمال کیاکچھ دیر بعد انہوں نے دیکھا کہ بچے کے سینے ، بازوؤں اور کندھوں پر آبلے پڑ گئے اور وہ بری طرح جل گیا، فوری طور پر ریسکیو ایمرجنسی سروسز کی مدد حاصل کی گئی بچے کو نوٹنگھم کے کوئنز میڈیکل سینٹر میں داخل کرادیاگیا جہاں اس کے آبلوں کو صاف کرنے کیلئے اس کی سرجری کی گئی، متاثرہ خاندان کے مطابق ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ سن سکرین کریم پرانی یا جعلی بھی ہو سکتی ہے جس کے استعمال کے انتہائی مضر اثرات سامنے آئے، طالبعلم کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ دیگر خاندان کو بھی متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ان خطرات سے آگاہ رہیں، وہ بیداری مہم چلانے کے بھی متمنی ہیں تاکہ کسی دوسرے بچے کے ساتھ ایسا نہ ہو۔