اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار)حکومت نے بڑی جرات کا مظاہرہ کرکے تحریک انصاف کو شاخ زیتون پیش کی تھی تاہم جلسہ کے روز آٹھ ستمبر کو تحریک انصاف نے اپنے خیرخواہوں کو سخت مایوس کیا،تحریک انصاف اور اس کے بانی اپنی اشتعال انگیزیوں کے باعث رائے عامہ ہی نہیں اپنے خیرخواہوں کی ہمدردی تیزی سے کھوتے جارہے ہیں۔
جلسے میں عدلیہ سمیت ہر ادارے کو نشانہ پر لیا، اب مزید جلسے کی اجازت کا امکان نہیں رہا۔
بائیس اگست کا جلسہ منسوخ کرکے انہوں نے ظاہر کیا تھا کہ وہ اپنے رویے میں لچک پیدا کرنے کیلئے تیار ہیں اس پر ان کے انتہا پسند کارکنوں نے سخت احتجاج بھی کیا تھا اس پس منظر میں مسلح افواج کے ترجمان کا یہ بیان اہمیت اختیارکرگیا تھا کہ فوج کسی سیاسی جماعت کی مخالف نہیں اور نہ ہی طرفدار ہے۔
نو مئی کے انتہائی تلخ تجربےکے باوجود حکومت نے مختلف طبقات میں پیدا شدہ اس احساس کو تسکین دینے کیلئے طے کیا تھا کہ تحریک انصاف کو سیاسی عمل میں شامل کرنے کیلئے اپنا اجتماع منعقد کرنے کا موقع دیا جائے یہ سہولت دوسری تمام جماعتوں کو حاصل ہے جنہیں کبھی منظم انتشار پھیلانے کے الزام کا سامنا نہیں رہا تھا۔
وفاقی دارالحکومت کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بائیس اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کے بعد تحریک انصاف نے جن شرائط کے تحت آٹھ ستمبر کا جلسہ منعقد کیا انہیں اس کی قیادت نےنہ صرف تسلیم بلکہ اپنے دستخطوں سے ان کی توثیق کردی تھی۔
ایسے میں دونوں فریق اس کے پابند ہوگئے تھے انتظامیہ کو اس امر کا سختی سے پابند بنایا گیا تھا کہ وہ شرائط کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں میں کسی کوتاہی یا تجاوز کا ارتکاب نہیں کرے گی۔