تفہیم المسائل
سوال: میں نے اپنے پلاٹ پر مکان تعمیر کرایا ، جس کی تعمیر میں میرا ایک بیٹا زید برابر شریک رہا ،ہم میاں بیوی، ہمارے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ میں2013ء میں ریٹائر ہوا ، اس وقت سے زید گھر کا سارا خرچ چلاتا ہے، بیٹیوں کی شادی کا انتظام بھی کیا اور اب تک تمام خوشی وغم کے مواقع پر زید ہی خرچ کرتا ہے۔
میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ میرے فوت ہونے کے بعد تقسیم کس طرح ہوگی، میری بیوی ، بیٹے اور بیٹیوں کو کتنے حصے ملیں گے اور اگر خدانخواستہ میری زندگی میں کوئی وارث فوت ہوجاتا ہے ،تو اس کے حصے کا کیا حکم ہے ؟ (عبداللہ، کراچی)
جواب: آپ نے سوال میں لکھا :’’ مکان کی تعمیر میں میرا بیٹا زید برابر شریک رہا ‘‘،پس آپ کے بیٹے نے مکان کی تعمیر میں جو رقم خرچ کی ، اگر وہ رقم آپ کو بطور قرض دی تھی ، تو جتنی رقم دی ، آپ اُسے اتنی رقم واپس دیدیں یا آپ کی وفات کے بعد ترکے کی تقسیم سے پہلے اس کا قرض اداکرنے کے بعد بقیہ ترکہ تقسیم ہوگا۔ اگر آپ نے اسے مکان میں شراکت دار بنایاتھا ، تو مکان کی مجموعی مالیت کا جتنا فیصد اُس کی شراکت بنتی ہے ، وہ اس کا مالک ہے، تقسیم سے قبل اسے علیحدہ کرلیا جائے گا۔
اگر زید نے بطور فضل واحسان یہ رقم خرچ کی تھی اور واپسی کا کوئی تقاضا نہیں ہے ،تو مکان مکمل آپ کی ملکیت ہے اور یہی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بقول زید ہی گھر کے تمام اخراجات بر داشت کرتا ہے، ایسی صورت میں آپ اپنی زندگی میں اُس کی خدمات اور فرماں برداری کے صلے میں اُسے دیگر ورثاء سے زائد دے سکتے ہیں۔
کسی شخص کی زندگی میں اُس کی وراثت تقسیم نہیں ہوتی اورنہ ورثاء کا تعین ہوسکتا ہے ، ورثہ یا ترکہ اُسے کہتے ہیں ،جو کوئی شخص اپنی وفات کے بعد پیچھے چھوڑ جاتا ہے ، اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ کون وارث بنے گا اور کون مُورِث، کس کا انتقال پہلے ہوگا اور کس کا بعد میں ؟۔ تاہم آپ کے انتقال کے وقت اگر درج بالا ورثاء بدستور حیات ہوئے تو کل ترکہ 64حصوں میں تقسیم ہوگا :بیوی کو8حصے ، تینوں بیٹوں کو 42حصے(فی کس14حصے) اور دونوں بیٹیوں کو14حصے(فی کس7حصے) ملیں گے ۔
اگر آپ کی زندگی میں کسی بیٹے یا بیٹی کا انتقال ہوجاتا ہے ،تو اُسے یا اس کی اولاد کو کچھ نہیں ملے گا ، جو وارث اس وقت حیات ہوں گے، شرعی اصولوں کے مطابق اپنا حصہ پائیں گے ،ہماری رائے میں آپ کو اس کے لیے اتنا فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، جب یہ مرحلہ آئے گا ،تو ہر وارث اپنے حصے کو خود ہی جان لے گا، ورثاء خود تقسیم کے لیے جلدی کریں گے۔
آپ کے صاحبزادے زید جو آپ کی کفالت کررہے ہیں ،یہ اُن کا فرض بھی ہے اوران کے لیے باعثِ سعادت بھی ہے ،اپنی بہنوں کی شادیوں پر انھوں نے جو خرچ کیاہے ،یہ اُن کی طرف سے فضل واحسان اور حسنِ سلوک ہے، اس پر وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے اجر پائیں گے ، ان شاء اللہ تعالیٰ ، واللہ اعلم بالصواب ۔