لندن (سعید نیازی) کینسر ریسرچ یوکے نے انتباہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے نیشنل ہیلتھ سروس کی کارکردگی کو بہتر نہ بنایا تو آئندہ پانچ برس میں کینسر کے تین لاکھ مریضوں کو علاج میں تاخیر کا سامنا ہوگا۔ کینسر ریسرچ یوکے کی پروجیکشن کے مطابق آئندہ پانچ برسوں میں انگلینڈ میں کینسر کے 17.2ملین ہنگامی ریفرل بھیجے جائیں گے اور 2029تک یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت پانچ گناہ زائد ہوگی۔ کینسر کی چیرٹی نے این ایچ ایس کے علاج شروع کرنے کے ہدف کے حوالے سے کہا ہے کہ کینسر کی تشخیص کے بعد ارجنٹ ریفرل کی صورت میں 62دنوں میں علاج شروع ہو جانا چاہئے لیکن 2015کے بعد یہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں برس کے ابتدائی چھ ماہ میں 65.9 فیصد مریضوں کو علاج مقررہ ہدف کے مطابق شروع ہوا، اور جس کا مطلب ہے کہ 30ہزار مریض بروقت علاج سے محروم رہے۔ چیرٹی کے مطابق اب سے 2029تک 310,000مریضوں کابروقت علاج شروع نہیں کیا جاسکے گا۔ چیرٹی کے مطابق این ایچ ایس پہلے سے کہیں زیادہ مریضوں کو دیکھ رہا ہے لیکن عمر رسیدہ افراد کو تعداد کے علاوہ بڑھتی آبادی کے سبب کینسر کے کیسز میں بھی ریکارڈ تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہےکہ سابق وزیرو سرجن لارڈ درزئی کی ایک این ایچ ایس کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ برطانیہ میں دیگر ممالک کی نسبت کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال پیچھے ہے اور اموات کی شرح زائد ہے۔ لارڈ درزئی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2013-21 کے درمیان کینسر کی ابتدائی دو اسٹیج کی تشخیص میں پیش رفت نہیں ہوئی تاہم یہ اعدادوشمار کچھ بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں اور حکومت کو کینسر کے علاج کے اہداف حاصل کرنے کیلئے طویل المدتی حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔