• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈپریشن دور کرنے کیلئے چند باتوں پر عمل کریں

ڈپریشن، ذہنی صحت کی ایک پیچیدہ حالت ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ڈپریشن کسی بھی شخص کے خیالات، طرز عمل اور جسمانی صحت پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ اس کی عام علامات میں تھکاوٹ، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، بھوک میں تبدیلی، نیند میں خلل، اور بےکار رہنے یا جرم کرنے کے جذبات شامل ہیں۔ 

سنگین صورتوں میں، یہ خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے خیالات کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈپریشن نہ صرف ذہنی تندرستی کو متاثر کرتا ہے بلکہ جسمانی طور پر بھی ظاہر ہو سکتا ہے، جس سے درد، درد، یا کمزور قوت مدافعت ہوتی ہے۔ 

پاکستان میں اس مرض کی اہم وجہ جہاں ملک میں بڑھتے معاشی و سماجی مسائل ہیں، وہیں اس مرض کےشکار افراد کی جانب سے برتی جانے والی بے احتیاطی بھی ہے۔ اگر ڈپریشن کے مریض کچھ چیزوں سے احتیاط کریں اور چند ہدایات پر عمل کرنے لگیں تو وہ اس مرض سے پر بآسانی قابو پاسکتے ہیں۔ ڈپریشن پر قابو پانے کے مختلف طریقوں پر بات کرتے ہیں جن پر عمل کر کے خوشگوار زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

ورزش یا چہل قدمی

اگر آپ کو ڈپریشن ہے یا پھرکوئی ایسی بات بے چین کیے رکھتی ہے تو صبح کی ٹھنڈی ہوا کا لطف لینا ہرگز نہ بھولیں، صبح سویرے اٹھنے کی عادت اپنائیں اور گھاس پر ہلکی پھلکی چہل قدمی یا ورزش کرکے ڈپریشن اور بے چینی سے نجات پائیں۔ صبح کی گئی ورزش دماغ کو تروتازہ رکھتی اور سکون فراہم کرتی ہے۔ 

جب آپ صبح سویرے اٹھ کر ورزش کرتے ہیں تو جسم زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہےجس کے نتیجے میں نقصان دہ ہارمون کم اور دماغ کو خوشی کا سگنل دینے والے ہارمون زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اگر اس کے ساتھ یوگا اور مراقبے کو بھی شامل کر لیا جائے تو اس کے بہت ہی مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

لکھنا شروع کریں

جب بھی کبھی آپ کوبے چینی محسوس ہو اور لگے کہ لفظوں کا انتخاب احساسات بیان کرنے کے لیے مشکل ہےتو لکھنا شروع کردیں۔ جو بھی آپ محسوس کریں، لکھتے چلے جائیں۔ یہ عمل جذبات کے اظہار اور بے چینی کو ختم کرنے کا مؤثر طریقہ ہے۔ مطالعے سے بھی ثابت ہے کہ یہ عمل ذہنی تناؤ اور کشیدگی کو کم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

خوشبو لگانا

کہا جاتا ہے کہ خوشبو ذہنی انتشار کو ختم کرتی اور مزاج کو خوشگوار بناتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کئی جسمانی تکالیف سے مسائل کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتی ہے۔ ڈپریشن میں ’’لیونڈر‘‘ کی خوشبو دماغ کو سکون دیتی ہے اور اس سے نیند آجاتی ہے۔ اگر آپ ڈپریشن میں مبتلا ہیں تو رات کو کمرے میں لیونڈر کی خوشبو کا استعمال کریں، یہ خوشبو آرام دہ نیند دیتی ہے۔ یہی نہیں دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں لیونڈر آئل کو ذہنی تناؤ، ڈپریشن اور نیند کی کمی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

کیفین اور الکحول سے گریز

نیویارک میں موجود ڈاکٹر ٹموتھی لیگ جو کہ خود بھی ایک ماہرِنفسیات ہیں، اپنی بے چینی اور ڈپریشن کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ زندگی میں مجھے بھی ڈپریشن کا سامنا رہااور یہ کیفیت بے چینی اور گھبراہٹ کی وجہ بنی۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ مرض دن بدن مجھے ’کافی‘ کے نزدیک کرتا جارہا ہے جسے پینے کے بعد بے چینی اور گھبراہٹ کی کیفیت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ 

سائنس سے ثابت ہے کہ نشہ آور ادویات کا استعمال تکلیف دہ حد تک گھبراہٹ میں مبتلا کرتا ہے، اس لیے میں نے کیفین اور الکحول والے تمام مشروبات سے گریز کرنا شروع کردیا جس کے بعد تھوڑے ہی عرصے میں مجھے اپنی حالت میں قدرے بہتری محسوس ہوئی۔

غسل کریں

غصہ، تناؤ اور پریشانی کے وقت سر پر ٹھنڈا پانی ڈالنا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اس لیے جب بھی آپ کو ذہنی تناؤ محسوس ہو توکوشش کریں کہ غسل لازمی کرلیں۔ موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے کیا گیا غسل ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں مدد دے گااور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔

کچھ اچھا کھائیں

آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ اتنی مصروفیات کے باعث انھیں دوپہر یا رات کا کھاناکھانے کا وقت نہیں ملتا ، لیکن ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ٹموتھی لیگ کے مطابق جب وہ بے چینی یا گھبراہٹ کی کیفیت محسوس کرتے ہیں تو ہمیشہ کچھ اچھا کھاتے ہیں۔ جسم میں شوگر لیول کا گرناآپ کو گھبراہٹ یا بے چینی میں مبتلا کرتا ہے، ڈپریشن کے دوران کچھ ایسا کھائیں جو لذیذ ہونے کے ساتھ ہاضم بھی ہو۔

موبائل فون آف کریں

موبائل فون کا مسلسل استعمال بھی آپ کو ڈپریشن اور گھبراہٹ کی کیفیت میں مبتلا کرسکتا ہے چنانچہ کچھ دیر کے لیے ہی سہی موبائل فون کو لازمی بندکردیں اور دوسری سرگرمیوں میں دلچسپی لیں۔ یہ سرگرمیاں مصوری، چہل قدمی اورگپ شپ سمیت کچھ بھی ہوسکتی ہیں ۔

ڈپریشن سے نیند نہ آنا

ڈپریشن ہو تو رات کو نیند نہیں آتی۔ اگر ڈپریشن کی وجہ سے نیند نہ آئے تو اس کے سدباب کے طور پر کچھ مشورے پیشِ خدمت ہیں۔

٭ رات کو بستر پر سونے کے لیے اُسی وقت لیٹیں جب نیند آ رہی ہو مگر صبح جاگنے کا ایک وقت مقرر کریں چاہے وہ چھٹی کا دن ہی کیوں نہ ہو۔

٭ شروع کے دنوں میں اپنے جسمانی کلاک کو سیٹ کرنے کے لیے دن کو ہرگز نہ سوئیں چاہے کتنی نیند کیوں نہ آرہی ہو۔

٭ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے بلیو لائٹ بند کر دیں، ان میں کمپیوٹر، فون اور ٹی وی شامل ہیں۔

٭ اپنے بستر کو صرف سونے کیلئے ہی مخصوص رکھیں، مثلاً بیڈ روم میں ٹی وی نہ دیکھیں۔ اگر سونے سے پہلے کتاب پڑھنے کی عادت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

٭ بیڈ روم کو شور اور روشنی سے بچائیں۔ اگر گلی سے ٹریفک کا شور آتا ہو تو گرمیوں میں پنکھا لگا کر رکھیں تاکہ باہر کی آواز کم آئے۔ سردیوں میں کان ڈھک کر سوئیں۔

٭ جو چیزیں آپ کو پریشان کر رہی ہیں۔ اُن کے بارے میں سونے سے پہلے کرسی پر بیٹھ کر سوچیں اور اُن کا مناسب حل تلاش کر کے نوٹ بک پر لکھ لیں۔ اس کے علاوہ جو کام اگلے دن کرنے ہیں اُن کو بھی لکھ لیں تاکہ یہ خیالات آپ کو سونے کے وقت تنگ نہ کریں۔

٭ دن کو سورج کی روشنی میں کچھ وقت ضرور گزاریں۔ ہو سکے تو دن میں ورزش یا کم از کم چہل قدمی کریں۔ یہ ورزش سونے سے کم از کم چار گھنٹے پہلے کریں۔

٭ سونے سے پہلے ایک خاموش جگہ پر کم از کم پندرہ بیس منٹ تک سکون سے بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے گہری گہری سانسیں لیں۔ شروع کے دنوں میں سانس کھینچتے وقت چار کی گنتی گنیں، سانس اندر لے کر چھ تک اور پھر باہر نکالتے وقت سات تک گنتی گنیں۔ کچھ دن بعد آپ کو خود ہی گہری سانسیں لینے کی پریکٹس ہو جائے گی۔ 

اگر رات کو آنکھ کھل جائے تو اپنی سانسوں پر توجہ دے کر گہری گہری سانسیں لیں۔ اگر بیس پچیس منٹ تک دوبارہ نیند نہ آئے تو بستر سے اٹھ کر کہیں اور بیٹھ جائیں۔ کوئی بور نگ کتاب پڑھ لیں مگر ٹی وی، فون اور کمپیوٹر بالکل نہ چلائیں۔ اگر نیند کا مسئلہ نہ بھی ہوتو سانس لینے کی یہ پریکٹس دن میں ایک یا دو دفعہ ضرور کرنی چاہیے۔

صحت سے مزید