بھارت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے ٹیسٹ میچوں میں فتوحات کی تعداد کو شکستوں کی تعداد سے آگے بڑھا دیا، تاہم اسے یہ اعزاز حاصل کرنے کےلیے 92 سال لگ گئے جبکہ پاکستان نے یہ اعزاز ٹیسٹ کرکٹ کے آغاز کے تیسرے سال میں ہی اپنے نام کرلیا تھا۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے 92 سالہ طویل انتظار کے بعد چنئی ٹیسٹ میں بنگلادیش کو 280 رنز سے شکست دے کر ایک تاریخی کامیابی حاصل کی۔ اس فتح کے ساتھ 2 میچز کی سیریز میں ہوم ٹیم کو ایک صفر کی برتری حاصل ہوگئی۔
بھارت نے 1932 میں اپنا پہلا ٹیسٹ سی کے نائیڈو کی قیادت میں کھیلا تھا اور اس میں 158 رنز کی شکست کا سامنا کیا تھا۔ اُس وقت سے بھارت کبھی بھی ٹیسٹ کرکٹ میں فتوحات کی تعداد کو شکستوں سے زیادہ نہیں کر پایا تھا۔
بنگلادیش کے خلاف اس جیت کے ساتھ بھارت کی ٹیسٹ کرکٹ میں فتوحات کی تعداد 179 ہوگئی، جبکہ اسکی شکستوں کی تعداد 178 ہے۔
اگر میچز کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو بھارت کو شکست کے مارجن کو فتوحات کے مقاملے کم کرنے میں 581 میچز لگے۔ جبکہ پاکستان نے یہ اعزاز 16ویں میچ میں ہی حاصل کرلیا تھا۔
آسٹریلیا نے اپنے پہلے میچ میں ہی یہ اعزاز حاصل کرلیا تھا، افغانستان نے 3 میچز، پاکستان نے 16، انگلینڈ نے 23 ویسٹ انڈیز نے 99، جنوبی افریقہ نے 340 اور بھارت نے 580 ٹیسٹ میچز کھیلنے کے بعد شکستوں سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنے والی ٹیم بنی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں وہ ٹیمیں جن کی فتوحات شکستوں سے زیادہ ہیں، ان میں پاکستان کی فتوحات 148 ہیں جبکہ 144 میچز میں اسے شکست ہوئی ہے۔آسٹریلیا نے 414 میں فتوحات سمیٹیں اور 232 میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
397 میچز میں انگلینڈ کو فتح حاصل ہوئی جبکہ 325 میں شکست ہوئی۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے 179 میچز میں کامیابی حاصل کی اور 161 میچز میں شکست ہوئی۔
واضح رہے کہ چنئی میں سیریز کے پہلے میچ میں بھارت کی جانب سے دیے گئے 515 رنز کے تعاقب میں بنگلادیشی ٹیم 234 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
ٹیسٹ میچ کی آخری اننگز میں تجربہ کار آف اسپنر روی چندرن اشون نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6 اور رویندر جدیجا نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
بنگلادیش کے کپتان نجم الحسن شانتو نے 127 گیندوں پر 82 رنز بنائے لیکن اپنی ٹیم کےلیے میچ نہ بچاسکے۔
پہلی اننگز میں سنچری بنانے اور آخری اننگز میں 6 وکٹیں لینے پر روی چندرن ایشوین کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔