• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: پاکستان میں کمپاس کے ذریعے قبلہ کیسے معلوم کیا جاسکتا ہے؟

جواب: سمتِ قبلہ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ جو سلف سے چلا آرہا ہے وہ یہ ہے کہ جن شہروں میں قدیم مساجد موجود ہوں، ان کی اتباع کی جائے اور ان کے سمتِ قبلہ کو مدار بنایا جائے اور جن جنگلات یا نو آبادیات وغیرہ میں مساجدِ قدیمہ موجود نہ ہوں وہاں شرعی طریقہ جو صحابہؓ اور تابعینؒ کے عمل سے ثابت ہے، یہ ہے کہ سورج چاند اور قطب ستارہ وغیرہ کے مشہور و معروف ذرائع سے اندازہ قائم کرکے سمتِ قبلہ متعین کر لیا جائے۔ 

اگر اس میں معمولی میلان و انحراف بھی رہے تو اسے نظر انداز کر دیا جائے اور ایسی جگہوں میں آلاتِ رصدیہ اور حساباتِ ریاضیہ سے کام لینا بھی جائز ہے، بلکہ جس شخص کو یہ فن آتا ہو، اس کے لیے ایسی جگہوں میں جہاں مساجدِ قدیمہ موجود نہ ہوں، ضروری ہے کہ بجائے دوسری علامات و نشانات کے ان آلات و حسابات سے کام لے، کیوں کہ ان سے ظنِ غالب حاصل ہوتا ہے اور محض تخمینہ کے مقابلہ میں زیادہ مفید ظنِ غالب ہوتا ہے۔

نیز پاکستان اور تمام اہلِ مشرق کے لیے قبلہ سمتِ مغرب ہے، اور اسی طرح ہر ملک کا قبلہ بیت اللہ سے ان کی سمتِ وقوع کے اعتبار سے ہوگا، جیسا کہ اہلِ مدینہ کا قبلہ سمتِ جنوب میں ہے، لہٰذا جہاں جدید مسجد کی تعمیر ہو، وہاں مذکورہ بالا طریقے پر عمل کیا جائے، اور متعلقہ فن پر جن لوگوں کو عبور حاصل ہو، ان سے رابطہ کرکے جدید آلات کے ذریعہ مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔ (معارف القرآن )

باقی کمپاس کے ذریعے سمت معلوم کرنے کا طریقہ اہلِ فن کے ہاں معروف ہے، ہر علاقے کے طول البلد اورعرض البلد کی طرح درجے بھی مقرر ہیں، ان کی مدد سے سمت متعین کی جاتی ہے۔ بوقتِ ضرورت ماہرینِ فن سے سمتِ قبلہ متعین کروالیا جائے۔