• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میلاد منانا مبارک عمل، نبی کریمؐ کی تعلیمات کی روشنی میں نوجوان نسل کی کردار سازی کی جائے، علمائے کرام

گریٹر مانچسٹر / بولٹن (ابرار حسین) برطانیہ بھر کی طرح شمالی انگلستان میں بھی عید میلاد النبیﷺ کی تقریبات کا سلسلہ بدستور جاری ہے مساجد مدرسوں اور کمیونٹی سنٹرز میں جشن عید میلاد النبیﷺ کی تقریبات تقریباً حرف رواں ہیں بلکہ ہفتہ اور اتوار کو بھی خصوصی طور پر منائی جاتی ہیں۔ ایسی ہی ایک تقریب یہاں مکہ مسجد بولٹن میں منعقد کی گئی۔ جشن میلاد کی تقریب سے معروف عالم دین علامہ مفتی عنصر القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عید میلادالنبیؐ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا خوشی اور مسرت کا تہوار ہے یہ وہ دن ہے جس میں انسانیت کا بول بالا ہوا غلاموں کو آزادی نصیب ہوئی، خواتین بزرگوں اور بچوں کو حقوق ملے اور انسانیت کا سب سے پہلا اور آخری آئین زندگی عطا ہوا۔ اس لئے اس دن کو خوشیوں اور مسرتوں سے منانا ایک فطری بات ہے ، آئمہ اولیا اللہ اور صوفیا نے ہمیشہ ربیع الاول کی تقریبات کو خوشیوں اور محبتوں سے منایا اور آمد رسول مقبول پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔ جشن میلاد النبیؐ کی تقریب سے علامہ محمد ایوب چشتی ، سید تصور حسین شاہ، قاری غلام مجتبیٰ گیلانی، سید مخدوم شاہ، حافظ حمزہ ، حافظ ذیشان اصغر، حافظ مبارک حسین، مولانا کبیر قمر، قاری محمد عمر نقشبندی کے علاوہ متعدد مقررین نے خطاب کیا جس میں عاشقان رسولؐ کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب میں پاکستان سے آئے ہوئے نعت خوانوں قاری رشید احمد، قاری احمد رضا قادری، قاری محمد ابرار حسین، شبیر احمد وڑائچ، ندیم انور نوری نے نعت خوانی کا رنگ سجائے رکھا۔ علامہ مفتی عنصر القادری نے قرآنی حوالوں کے ذریعے ثابت کیا کہ رسول عربیؐ کے میلاد کا جشن منانا ایک مبارک اور خوبصورت عمل ہے جو ہمارے ایمان کو تازہ کرتا ہے اورہماری روح کو پاکیزہ اور بالیدگی عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر اسلامی ملکوں میں ہمیں حضور اکرمؐ کی حیات مبارکہ تعلیمات اور اسوۂ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عام لوگوں کو روشناس کرانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آپـــــؐ کی ذات اقدس اور تعلیمات میں ایک ایسی کشش اور سچائی ہے جو خودبخود دلوں میں اترتی چلی جاتی ہے ۔ انہوں نے برطانیہ میں مقیم مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس ملک میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل کو دین کی افادیت اور اہمیت سے روشناس کریں نبی کریم ؐ کی تعلیمات کی روشنی میں ان کی کردار سازی کریں  اور گھر کے اندر ایسا ماحول فراہم کریں جس سے نوجوان متاثر ہو کر دین کی جانب راغب ہوں۔ علامہ محمد ایوب چشتی نے کہا کہ ہم نے اسلام کو اپنے سینوں میں محدود کرکے رکھ دیا ہے جبکہ ہمیں آج اصلاح کی ضرورت ہے کیونکہ کائنات کی سب سے بڑی خوشی رسول اللہﷺ کا دنیا میں آنا ہے اور ہم اس خوشی کو منا کر اللہ کے حضور اس کی نعمتوں کا شکر بجا لاتے ہیں۔ سید تصور حسن شاہ نے کہا کہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفیؐ کرہ ارض کی مشترکہ عظمت ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان آپس کے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے احکامات خداوندی اور تعلیمات نبویؐ پر عمل پیرا ہو کر بلاتفریق مذہب و مسلک رنگ و نسل اسلام کے آفاقی پیغام امن و محبت کو عام کریں۔ قاری غلام مجتبیٰ گیلانی نے کہا کہ جشن میلادالنبیﷺ ہمیں پوری قوت جوش و جذبہ سے منانا چاہئے نبی پاک کی تعلیمات اور اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا و آخرت میں کامیابیوںاور کامرانیوں سے ہمکنار ہو سکتاہے۔ حافظ مبارک حسین نے کہا کہ آج ہم جس نفسانفسی کے دور سے گزر رہے ہیں اس کا تقاضہ ہے کہ ہم مزید انہماک کےساتھ حضور اکرمﷺ کی تعلیمات کو نمایاں کرکے دنیا کو بتائیں کہ مسائل اور پریشانیوں سے بچنے کا کوئی ذریعہ ہے تو وہ حضور ؐکی اتباع ہی ہے۔ مولانا کبیر قمر نے کہا کہ اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے جو احترام انسانیت اور رواداری کا پیغام دیتا ہے اور امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ حضورؐ کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں شامل کرے اسی سے ہی ملک و قوم کی بہتری کیلئے کام کیا جا سکتا ہے۔ قاری محمد عمر نقشبندی اور حافظ ذیشان اصغر نے کہا کہ امت مسلمہ کے موجودہ حالات اور مسائل اسوۂ رسولؐ سے روگردانی کا نتیجہ ہے۔ کامیابی اور فلاح کا ایک ہی راستہ ہے کہ حضوراکرمﷺ سے محبت اور اطاعت کو اپنے اوپر لازم کیا جائے۔ تقریب سے سید مخدوم شاہ اور حافظ حمزہ نے بھی خطاب کیا۔ بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت قاری رشید احمد، شبیر وڑائچ، قاری ارشد محمود بگھاروی اور قاری احمد رضا قادری نے پیش کیا۔ تقریب کے شرکا کا خصوصی شکریہ قاری محمد اختر چشتی نے ادا کیا اور آخر میںامت مسلمہ عالم اسلام پاکستان کے استحکام اور کشمیر و فلسطین کی آزادی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔

یورپ سے سے مزید